کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 520
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے بارے میں ایک روایت کی تحقیق سوال: درج ذیل روایت کی تحقیق درکار ہے : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیاگیا تو پانی آپ کی آنکھوں کے گڑھوں پر بلند ہوگیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے اسے پی لیا تو انہیں اولین اور آخرین کا علم دے دیاگیا ۔ ( کلیم حسین شاہ ،راولپنڈی ) الجواب: یہ روایت بے سند وبے اصل ہے ۔اسے عبدالحق دہلوی نے اپنی کتاب’’ مدارج النبوۃ‘‘ میں ’’روایت کیا گیا ہے کہ‘‘ کے الفاظ سے بے سند وبے حوالہ لکھا ہے ۔ ( جلد دوم ص 596 اردو مترجم ، مطبوعہ مکتبۃ اسلامیہ 140 اردوبازار لاہور ) مشہور صوفی احمد بن محمد القسطلانی ( متوفی 923ھ) لکھتے ہیں " وذكر ابن الجوزي انه روي عن جعفر بن محمد قال: كان الماء يستنقع في جفون النبي صلي اللّٰه عله وسلم فكان علي يحسوه ، واما ما روي ان عليا لما غسله صلي اللّٰه عليه وسلم امتص ماء محاجر عينيه فشربه وانه قد ورت بذلك علم الاولين والاخرين ‘ فقال النووي : ليس بصحيح " ابن جوزی نے ذکر کیا ہے کہ جعفر بن محمد سے روایت کی گئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پلکوں پر پانی جمع ہوجاتا تھا تو علی رضی اللہ عنہ اسے پی لیتے تھے ۔اور یہ جو روایت کی گئی ہے کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا تو آپ کی پلکوں کا پانی چوس کرپی لیا۔اس وجہ سے انھیں اولین وآخرین کا علم دیاگیا پس نووی نے کہا : یہ صحیح نہیں ہے ۔ (المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ ج 3ص396) یہ دونوں روایتیں بالکل بے اصل اور من گھڑت ہیں ۔ جعفر بن محمد الصادق رحمہ اللہ کی طرف منسوب روایت کہیں بھی باسند نہیں ملی ۔ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے سے نہیں شرماتے وہ جعفر صادق پر جھوٹ بولنے سے کس طرح شرماسکتے ہیں۔ابن جوزی کی اصل کتاب دیکھنی چاہیے تاکہ یہ معلوم ہو کہ اگر ابن جوزی نے یہ بے سند روایت بیان کی ہے تو اس پر کیا جرح کی ہے ؟