کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 518
حضرت فاطمہ نے غسل فرمایا۔ انہوں نے کہا میرے فلاں کپڑے نکا لو ،انہوں نے کالے کپڑے پہنے ۔ کہا : میری چارپائی کمرے کے بیچ میں کردو۔ بیچ کمرے کے کردی ۔لیٹ کر قبلے کی طرف منہ کرکے کہا : اب میں مر رہی ہوں علی کو کہہ دینا میرا غسل ہوگیا ہے میرا کندھا بھی ننگا نہیں ہونا چاہیے جب حضرت علی آئے تو پیغام ملا تو کہا اسی پر عمل ہوگا تو اسی طرح دفنا دیاگیا۔ ( محمد عثمان ، پنڈداد خان قمر ) الجواب : یہ ضعیف ومنکر روایت ہے اسے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ’’ محمد ابن اسحاق عن عبيداللّٰه بن علي بن ابي رافع عن ابيه عن ام سلميٰ ‘‘ کی سند سے روایت کیا ہے ۔ ( مسند احمد 6؍461۔ 462ح 27615، اسد الغابۃج 5ص 590، معرفۃ الصحابہ لابی نعیم 6؍ 3507 ح 7944) یہ سند ضعیف ومنکر ہے ۔ محمد بن اسحاق بن یسار مدلس ہیں اور روایت عن سے ہے ۔ عبیداللہ بن علی بن ابی رافع : لین الحدیث (ضعیف ) ہے ۔ (التقریب :4322) علی بن ابی رافع کی توثیق مجھے معلوم نہیں ہے ۔ یہی روایت ابن سعد (الطبقات 8؍27) عمر بن شبہ (تاریخ المدینہ 1؍108۔ 109) ابن شاہین (632) اور ابن الجوزی (العلل المتناہیہ :419 ، الموضوعات 3؍277) نے "محمد بن اسحاق عن عبيداللّٰه (عبدالله) (علي) بن علي( فلان) بن ابي رافع عن ابيه عن امه سلمي " کی سند سے روایت کی ہے ۔ ا س سند میں بھی محمد بن اسحاق مدلس اور ابن علی بن ابی رافع ضعیف ہے ۔ابن الجوزی نے کہا: "هذا حديث لايصح" یہ حدیث صحیح نہیں ہے ۔ ذہبی نے کہا :" هذا منكر " یہ منکر ( روایت) ہے ۔ ( سیر اعلام النبلاء 2؍ 129 نیز دیکھئے مجمع الزوائد 9؍211) مصنف عبدالرزاق(3؍411ح 6126 دوسرا نسخہ :6152) الآحاد والمثانی لابن ابی عاصم (5؍356ح 2940) المعجم الکبیر للطبرانی (22؍399ح 996) اور حلیۃ الاولیاء لابی نعیم الاصبہانی (2؍43) میں اس قصے کی تائید والا قصہ عبداللہ بن محمد بن عقیل سے مروی ہے ۔