کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 517
میت کو کہاں دفن کیا جائے ؟
سوال: ہمارا شہر بزرگوں اور پیروں کی وجہ سے بہت مشہور ہے اور ان کے عقیدت مند ومرید اپنے گاؤں یا شہر کے قبرستان کو چھوڑ کر سینکڑوں میل دور اپنی میت کو ہمارے شہر کے قبرستان میں دفن کرتے ہیں ۔ایک میت دفن کرنے کے ساتھ ساتھ کئی نئی قبریں فرضی بناکر جاتے ہیں تاکہ ان میں اپنی اور میتیں دفن کریں گے ۔کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟
( ریاض احمد، تونسہ شریف)
الجواب: سنت سے یہی ثابت ہے کہ میت جہاں فوت ہواسے وہیں (اسی علاقہ میں ) دفن کرنا چاہیے ۔ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :’’ ہم نے احد کے دن مقتولوں کو(جنت البقیع میں) دفن کرنے کے لیے اٹھایا تو ایک منادی کرنے والے نے اعلان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیتے ہیں کہ مقتولین کو ان کی جائے قتل پرہی دفن کرو۔‘‘
( سنن ابی داود:3165۔ ترمذی 1717 وقال: " حسن صحیح " نسائی 4؍79 ابن ماجہ : 1516)
اسے ابن ا لجارود (553) ابن حبان (775۔774) اور ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے ۔اس کے راوی نبیح العنزی ثقہ ہیں ۔دیکھئے : کتب الرجال ونیل المقصود (1533)
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو جب دور سے لاکر مکہ میں دفن کیاگیا تو ام المومنین نے فرمایا : اگر میں وہاں موجود ہوتی تو عبدالرحمن کو وہیں دفن کردیاجاتا جہاں فوت ہوا تھا۔ ( سنن ترمذی :1055 مصنف عندالرزاق 3؍ 517 ح 6535 وسندہ صحیح واللفظ لہ )
اس قسم کے دیگر آثار بھی ہیں۔دیکھئے السنن الکبریٰ للبیہقی ( ج 4؍57) وغیرہ
( شہاد ت ، جولائی 1999ء)الحدیث:36)
سیدنا فاطمہ رضی اللہ عنہا اور غسل وفات
سوال: ایک دیوبندی تبلیغی خطیب سے اکثر یہ واقعہ سننے میں آیا ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جب بیمار ہوئیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کہیں کام کے لیے گئے ہوئے تھے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی خادمہ کو فرمایا کہ میرئے لیے غسل کا پانی اور کپڑے رکھو انہوں نے پانی رکھا اور