کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 516
بعض لوگ ان بدعات کو ایصال ثواب کا نام دیتے ہیں ،عرض ہے کہ اگر اس قسم کا ایصال ثواب اسلام میں جائز ہوتا تو سلف صالحین، صحابہ ،تابعین ومن بعدہم ضرور کرتے۔ان کااس طرح کے کام نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ بدعات ہیں جن کا ایصال ثواب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (الحدیث: 61) قبروں پر اجتماعی دعائیں اور سورہ ٔیسین کی تلاوت؟ سوال: بعض لوگ قبروں پر جاکر ، ہاتھ اٹھا اٹھا کر دعا کرتے ہیں اور سورہ ٔیسین کی تلاوت کرتے ہیں ، کیا یہ جائز ہے ؟ ( حاجی نذیر خان، دامان حضرو) الجواب : اس سوال کے دونوں حصوں کا جواب علی الترتیب درج ذیل ہے : لوگوں کا قبروں پر جاکر اجتماعی دعا کرنا ثابت نہیں ہے ۔ صرف دفن کے بعد حکم ہے کہ تم اس میت کے لیے دعا کرو۔ دیکھئے سنن ابی داؤد (3221 وسندہ حسن وصححہ الحاکم 1؍37ووافقہ الذہبی ) جن قبروں کی عبادت کی جاتی ہے، وہاں جاکر قبر والے کے لیے بھی ہاتھ اٹھا کر دعا نہیں مانگنی چاہیے تاکہ مشرکین ومبتدعین سے مشابہت (تشبہ ) نہ ہو ۔اگر کوئی شخص ایسی قبر پر پہنچ جائے جہاں صاحب قبر صحیح العقیدہ تھا تو دل ہی میں اس کے لیے دعا کرلے کہ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند کرے ۔ اگر کوئی اکیلا شخص قبرستان جائے تو اس کے لئے یہ جائز ہے کہ قبرستان والوں کے لیے ہاتھ اٹھاکر دعا کرے ۔ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع کے قبرستان تشریف لے گئے اور آپ نے ہاتھ اٹھاکر دعا مانگی ۔ دیکھئے مسلم (974ب ، دارالسلام :2256) قبرستان میں یا میت کے پاس سورہ ٔیسین کی تلاوت کرنا کسی حدیث یا اثر سے ثابت نہیں، لہذا یہ عمل بدعت ہے۔ ( دیکھئے شیخ رائد بن صبری بن ابی علفہ کی کتاب : معجم البدع ص679) (الحدیث :61)