کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 508
صالحین سے یہ عمل ثابت ہے لہذا یہ بدعت ہے۔صحیح حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ)) اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔ (صحیح مسلم :867؍2005) مشہورمتبع سنت صحابی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا : ( كُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ , وَإِنْ رَآهَا النَّاسُ حَسَنَةً )ہر بدعت گمراہی ہے اگرچہ لوگ اسے حسن(اچھا ہی) سمجھتے ہوں ۔ (السنۃ للمروزی :86 وسندہ صحیح ) میت کے گھر والوں پر غم وپریشانی آئی ہوئی ہے اور انھیں اس رسم پر مجبور کیا جارہاہے کہ لوگوں کا منہ میٹھا کرنے کے لیے (حلوہ ) توشہ پکا کر کھلائیں ۔حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اردگرد کے لوگ کھانا پکا کر میت کے گھروالوں کو کھلاتے ۔ جب سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جہاد فی سبیل اللہ میں شہید ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا : ((اصْنَعُوا لِآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَقَدْ أَتَاهُمْ أَمْرٌ يَشْغَلُهُمْ)) ’’آل جعفر(جعفر رضی اللہ عنہ کے گھروالوں) کے لیے کھانا تیار کرو کیونکہ ان پر ایسی بات آگئی ہے جس نے انھیں مشغول کردیاہے ۔‘‘ (سنن ابی داؤد :3132 مسند الحمیدی بتحقیقی :537 وسندہ حسن وصححہ الترمذی : 998 والحاکم 1؍372 والذہبی ) شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ شیخ محمد البر کونی رحمہ اللہ کی کتاب جلاء القلوب (77) سے نقل کیا ہے کہ لوگوں کا اہل میت کی طرف سے کھانا کھانے کی دعوت قبول کرنا بدعت ہے ۔ دیکھئے احکام الجنائز وبدعہا(ص 256 فقرہ :113) دوحہ قطر کے قاضی شیخ احمد بن حجر البوطامی فرماتے ہیں :’’ میت کے گھروالوں اور متعلقین کا تعزیت وسوگ کے لیے مجلس منعقد کرنا اور تعزیت وسوگ کے لیے مجلس منعقد کرنا اور تعزیت کے لیے آنے والوں کے واسطے تین دنوں تک کھانا تیار کرنا بدعت ہے۔ بعض لوگ یہ مبتدعانہ کام ایک ہفتہ تک کرتے ہیں اور یہ فضول خرچی سے کام لیتے ہیں ،مثلا بہت جانور ذبح کرتے ہیں اور انواع واقسام کے کھانے بناتے ہیں اور لوگ مختلف اطراف وجوانب سے آتے اور کھاتے ہیں ۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ میت کے ورثاء چھوٹے چھوٹے یتیم بچے ہوتے ہیں، پھر بھی لوگ