کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 499
مالک کے بارے میں امام بیہقی رحمہ اللہ نے فرمایا :’’ وہ ضعیف ہے۔‘‘ حافظ ذہبی نے فرمایا :" ضعيف" ( الکاشف : 3؍232) حافظ ابن حجر العسقلانی نے گواہی دی: " ضعيف ‘ ويقال : ان حماد بن زيد كذبه " ( تقريب التہذیب :7614) اس راوی پر دیگر محدثین کی جرح کے لیے دیکھئے تہذیب الکمال وتہذیب التہذیب اور میزان الاعتدال وغیرہ ۔ 2: "حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبَّاسٍ الجُشَمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ سُورَةً مِنَ القُرْآنِ ثَلاَثُونَ آيَةً شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتَّى غُفِرَ لَهُ، وَهِيَ سُورَةُ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ)) هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ " ’’ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے شک قرآن کی ایک سورت، تیس (30) آیتوں والی نے اپنے پڑھنے والے کی سفارش کی کہ حتی کہ اسے بخش دیا گیا ، یہ سورۃ ملک ہے ۔ یہ حدیث حسن ہے ۔‘‘ ( سنن الترمذی :2891) اس حدیث کی سند حسن لذاتہ ہے ۔ اسے ابوداود (1400) اور ابن ماجہ (3786) وغیرہما نے بھی امام شعبہ سے بیان کیا ہے ،حافظ ابن حبان ( موارد الظمآن :1766) حاکم (2؍497،498) اور ذہبی نے اسے صحیح قراردیا ہے ۔ تنبیہ 1: اس روایت پر بعض کی جرح مبہم ومردود ہے ۔ تنبیہ2: قتادۃ سے اگر شعبہ روایت کریں تو قتادہ کی روایت سماع پر محمول ہوتی ہے ۔ سلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ يَحْيَى الطَّبِيبُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ الْأُبُلِّيُّ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: «سُورَةٌ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هِيَ إِلَّا ثَلَاثُونَ آيَةً خَاصَمَتْ عَنْ صَاحِبِهَا حَتَّى أَدْخَلَتْهُ الْجَنَّةَ , وَهِيَ سُورَةُ تَبَارَكَ)) ’’انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قرآن کی ایک سورت ،جس کی تیس آیتیں ہیں ،نے اپنے پڑھنے والے کا دفاع کیا حتی کہ اسے جنت میں داخل کر