کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 498
1: "حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ضَرَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِبَاءَهُ عَلَى قَبْرٍ وَهُوَ لاَ يَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ، فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ حَتَّى خَتَمَهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللّٰه إِنِّي ضَرَبْتُ خِبَائِي عَلَى قَبْرٍ وَأَنَا لاَ أَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ، فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الْمُلْكِ حَتَّى خَتَمَهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هِيَ الْمَانِعَةُ، هِيَ الْمُنْجِيَةُ، تُنْجِيهِ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ.
هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الوَجْهِ.وَفِي البَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. "
’’ یحیی بن عمرو بن مالک النکری سے روایت ہے کہ اس نے اپنے باپ ( عمر وبن مالک النکری ) سے، اس نے ابوالجوزاء سے اس نے ( عبداللہ) بن عباس ( رضی اللہ عنہ) سے بیان کیا کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے ایک قبر پر خیمہ لگادیا اور انھیں پتا نہیں تھا کہ یہ قبر ہے ' کیا دیکھتے ہیں کہ ایک انسان ( پوری) سورۃ الملک پڑھ کر اس کا ختم کر رہا ہے ، تو انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا : یارسول اللہ ! میں نے قبر پر ایک خیمہ لگایا اور مجھے یہ خبر نہیں تھی کہ وہاں قبر ہے ، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک انسان سورۃ الملک آخر تک پڑھ کر اس کا ختم کر رہا ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ روکنے والی ہے، یہ نجات دینے والی ہے۔ یہ اسے قبر کے عذاب ے نجات دینے والی ہے۔‘‘ یہ حدیث اس سند سے غریب (اجنبی) ہے ۔اور اس باب میں ابو ہریرۃ (رضی اللہ عنہ ) سے بھی (حدیث ) مروی ہے ۔‘‘ ( سنن الترمذی 4؍ 47 ح 2890 ونسخہ مخطوطہ ص1؍187)
اسے یحیی بن عمرو بن مالک کی سند کے ساتھ درج ذیل محدثین نے بھی روایت کیا ہے :
ابو نعیم الاصبہانی ( حلیۃ الاولیاء 3؍81) البیہقی ( اثبات عذاب القبر بتحقیقی ح 146 وقال : تفرد بہ یحیی بن عمرو بن مالک وھو ضعیف ) محمد بن نصر المروزی ( مختصر قیام اللیل للمقریزی ص 145،146) ابن عدی الجرجانی (الکامل فی ضعفاء الرجال 7؍2662) الطبرانی (المعجم الکبیر 12؍175 ح12801) اور المزی ( تہذیب الکمال 20؍181۔182)
یہ روایت بلحاظ اصول حدیث : ضعیف ومردود ہے۔ اس کے راوی یحیی بن عمر و بن