کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 496
یہ روایت موضوع ہے ۔ یوسف بن عطیہ الصفار متروک تھا ۔ ( دیکھئے تقریب التہذیب:7872)
اور ہارون بن کثیر مجہول ہے ۔ دیکھئے لسان المیزان (ج 6ص 218)
12) " من قرا يس فكانما قرا القران عشر مرات "( شعب الايمان للبيهقي ح 2459)س
یہ روایت حسان بن عطیہ کی وجہ سے مرسل ہے۔
13) " سوره يس تدعي في التوراة المنعمة۔۔۔"الخ
( شعب الایمان ح 2465 والضعفاءللعقیلی ج 2ص 143الامالی للشجری ج 1ص 118 تاریخ بغداد للخطیب ج 2ص 387، 388 والموضوعات لابن الجوزی ص 347 ج1 وتبلیغی نصاب ص 292 فضائل القرآن ص 58۔59)
اس روایت کی سند موضوع ہے محمد بن عبدالرحمن بن ابی بکرالجدعانی متروک الحدیث ہے اور دوسرے کئی راوی مجہول ہیں ۔ امام بیہقی فرماتے ہیں : " وهو منكر " امام عقیلی نے بھی اسے منکر قرار دیا ہے ۔اس کی ایک دوسری سند تاریخ بغداد اور الموضوعات لابن الجوزی میں ہے ،اس کا راوی محمد بن عبد بن عامر السمر قندی کذاب اور چور تھا۔
14) "اني فرضت علي امتي قراءة يس كل ليله فمن دام علي قراءتها كل ليلة ثم مات مات شهيداً " (الامالي للشجري ج١ص ١١٨)
یہ روایت موضوع ہے ۔اس کے کئی راویوں مثلاً عمر بن سعد الوقاصی ، ابو حمض بن عمر بن حفص اور ابو عامر بن عبدالرحیم کی عدالت نامعلوم ہے ۔خلاصہ یہ ہے کہ سورت یسین کی فضیلت میں تمام مرفوع روایات ضعیف ومردود ہیں ۔
امام دارمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : " حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحِمَّانِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «مَنْ قَرَأَ يس حِينَ يُصْبِحُ، أُعْطِيَ يُسْرَ يَوْمِهِ حَتَّى يُمْسِيَ، وَمَنْ قَرَأَهَا فِي صَدْرِ لَيْلِهِ، أُعْطِيَ يُسْرَ لَيْلَتِهِ حَتَّى يُصْبِحَ"
’’ ہمیں عمر وبن زرارہ نے حدیث بیان کی ہے :ہمیں عبدالوہاب الثقفی نے حدیث بیان کی : ہمیں راشد ابو محمد الحمانی نے حدیث بیان کی ، وہ شہر بن حوشب سے بیان کرتے ہیں کہ ( سیدنا) ابن عباس ( رضی اللہ عنہما ) نے فرمایا: جو شخص صبح کے