کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 494
2)اس باب میں سیدنا ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ والی روایت کے بارے میں امام ترمذی نے لکھا ہے کہ " ولايصح من قبل اسناده، و اسناده ضعيف " ( ترمذي :٢٢٨٨٧) 3) "ان لكل شيئ قلبا وقلب القرآن يس " ( کشف الاستار عن زوائد البزارج 3ص 87 ح 2304 من حدیث عطا عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ) اس حدیث کے بارے میں شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "وحميد هذا مجهول كما قال الحافظ في التقريب وعبدالرحمن بن الفضل شيخ البزار لم اعرفه "( الضعيفه ج١ص ٢-٤) یعنی اس کا( بنیادی ) راوی حمید ( المکی مولیٰ علقمۃ ؍ تفسیر ابن کثیر 3؍ 570 مجہول ہے ۔ جیساکہ حافظ (ابن حجر ) نے تقریب التہذیب میں کہا ہے اور بزار کے استاد : عبدالرحمن بن الفضل کو میں نہیں جانتا ۔ معلوم ہوا کہ یہ روایت دو راویوں کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے۔ 4) " من قرا يس في ليلة اصبح مغفورا له۔۔۔" الخ ( مسند ابی یعلی ج11ص 93۔ 94 ح 6324 وغیرہ من طریق ہشام بن زیاد عن الحسن قال: سمعت ابا ہریرۃ بہ) اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے ۔ ہشام بن زیاد متروک ہے ۔(التقریب ص 364 ت:7292 ) "من قرا يس في ليلة ابتغاء وجه اللّٰه غفرله في تلك الليلة " ( الدارمي ح ٣٤٢۰- وغيره) اس روایت کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے ، حسن بصری کی سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں ہے ۔ دوسرے یہ کہ وہ مدلس ہیں اور عن سے روایت کر رہے ہیں ۔ " من قرا يس في ليلة ابتغاء وجه اللّٰه غفرله " (صحيح ابن حبان : موارد الظمآن ح 665 وغیرہ عن الحسن (البصری ) عن جندب رضی اللہ عنہ بہ) اس روایت کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے ۔ابو حاتم رازی نے کہا : "لم يصح للحسن سماع من جندب " (المراسيل ص٤٢) نیز دیکھئے حدیث سابق: 5