کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 492
الحشر کی تین آیات مبارکہ : هواللّٰه سے هوالعزيز الحكيم (٢٢تا٢٤) پڑھے،تو ستر ہزار فرشتے مقرر کردئیے جاتے ہیں جو شام تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اگر وہ اس روز مرجائے تو اسے شہادت کا ثواب حاصل ہوگا اور جو کوئی شام کے وقت یہ وظیفہ پڑھتا ہے وہ بھی یہی مرتبہ حاصل کرتا ہے ۔ یہ حدیث ، حدیث کی کون سی کتاب میں درج ہےآیا یہ صحیح ہے یا ضعیف وناقابل عمل ہے؟ ( محمد اسلم طاہر محمدی ،لاہور کینٹ) الجواب: معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب یہ روایت درج ذیل کتابوں میں "ابواحمد الزبيري عن خالد بن طهمان ابي العلاء: حدثني نافع بن ابي نافع نافع عن معقل بن يسار " مروی ہے : ( سنن الترمذی ، کتاب فضائل القرآن باب 22ح2922 بتحقیقی ومسند احمد5؍ 26ح2057، سنن الداری 2؍458ح3428 وعمل الیوم واللیلہ لابن السنی ح80) عجالۃ الراغب المتمنی ؍بتحقیق الشیخ سلیم بن عید ابی اسامہ الہلالی 1؍131ح81،المعجم الکبیر للطبرانی 20؍ 229 ح 537 کتاب الدعالہ 2؍ 934ح 308 شعب الایمان للبیہقی: 2502 نتائج الافکار لابن حجر 2؍405 فضائل القرآن لابن الضریس ص104 ح230،الکشف والبیان للثعلبی: ہذا تفسیرہ9؍ 289 تہذیب الکمال للمزی 19؍31 معالم التنزیل للبغوی 4؍ 327،الامالی لابن بشران 203؍109 التدوین فی اخبار قزوین للرافعی 2؍ 495 بحوالہ الشیخ الہلالی ) کتاب الدعاء کےمحقق اور حافظ ہیثمی کی نافع بن ابی نافع پر جرح صحیح نہیں ہے۔ قول راجح میں نافع ثقہ ہیں انھیں یحیی بن معین ( تاریخ الدوری :851) نے ثقہ قراردیا ہے۔ خالد بن طہمان سچا مگر اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہے ۔( صدوق‘ ضعيف من جهة اختلاطه كما حققته في تخريج سنن الترمذي :٢٩٣٢ثم كتبته بالاختصار ) اور یہ قطعا ثابت نہیں ہے کہ اس نے اختلاط سے پہلے یہ حدیث بیان کی ہو لہذا یہ سند ضعیف ہے ، شیخ البانی رحمہ اللہ نےاس روایت کی جرح کی ہے۔ ( دیکھئے ارواءالغلیل 2؍58 تحت ح 342) اس روایت کی تائید میں کوئی صحیح یا حسن روایت موجود نہیں ہے (دیکھئے نتائج الافکار 2؍402) اور حق یہی ہے کہ یہ روایت ضعیف ہونے کی وجہ سے قابل عمل نہیں ہے۔