کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 491
9: نمازی کو حالت نماز میں بھی باہر سے آنے والا سلام کہہ سکتا ہے جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ نماز پڑھ رہے تھے تو جابر( بن عبداللہ الانصاری) رضی اللہ عنہ نے آپ کو سلام کہا۔آپ نے (زبان کے بجائے) اشارے سے جواب دیا۔( دیکھئے صحیح مسلم کتاب المساجد ،باب تحریم الکلام فی الصلوۃ ونسخ ماکان من اباحتہ ،ح 540؍36)
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا اسی پر عمل تھا۔
نافع( مولی عبداللہ بن عمر ، مشہور تابعی ) سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نےایک نمازی کو سلام کہا تو اس نے (لاعلمی کی وجہ سے) زبان سے جواب دے دیا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :" إِذَا سُلِّمَ عَلَى أَحَدِكُمْ، وَهُوَ يُصَلِّي فَلَا يَتَكَلَّمْ، وَلَكِنْ يُشِيرُ بِيَدِهِ "
’’ جب تم میں سے کسی کو حالت نماز میں سلام کہاجائے تو وہ زبان سے جواب نہ دے بلکہ اپنے ہاتھ سے اشارہ کردے۔‘‘ (مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص 74 السنن الکبری للبیہقی ج 2ص 259 واللفظ لہ ۔ وسندہ صحیح )
اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے ۔مصنف عبدالرزاق وغیرہ میں دیگر آثار بھی ہیں جن کی طرف راقم الحروف نےنیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داود (مخطوط ج 1ص 292 ح 27) میں ارشاد کردیا ہے ۔
10: قرآن مجید حفظ کرنے والے طالب علموں کو چاہیے کہ حفظ پر خوب محنت کریں ۔ سبق سبقی اور منزل کا خاص خیال رکھیں۔اگر ہوسکے تو چھٹی والے دن، گزشتہ ہفتے کی ساری منزل ،زبانی پڑھ لیں یا کسی کو سنادیں، ورنہ یاد رکھیں کہ قرآن مجید ، کثرت مراجعت کے بغیر جلدی بھول جاتا ہے۔ ( شہادت نومبر 2002)
سورۂ حشر کی آخری تین آیات کی فضیلت اور اس کی تحقیق
سوال: مسنون دعاؤں کے بعض مجموعوں میں سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث درج ہے کہ جو کوئی صبح کے وقت تین دفعہ اعوذ باللّٰه السميع العليم اور ایک دفعہ سورۃ