کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 490
اس کے بعد شیخ البانی فوت ہوگئے۔ رحمہ اللہ
روایت مذکورہ سے درج ذیل مسائل ثابت ہوتے ہیں :
1: قرآن پڑھنے والے کو سلام کہنا جائز ہے۔
2: قرآن مجید پڑھنے والا،اس سلام کا جواب دے گا۔
3: قرآن مجید کا علم حاصل کرنا اسے یاد کرنا اور اس پر عمل کرنا چاہیے ،حدیث مذکور کے راویوں نے قراءت قرآن کا علم حاصل کرکے اس کی تعلیم دی ہے۔ رحمہم اللّٰه تعالیٰ
4: قرآن ، خوش الحانی اور اصول تجوید وقراءت کے مطابق پڑھنا چاہیے ۔
" وتغنوا به" کے الفاظ ،اس روایت کی بعض دوسری اسانید میں شک کےمروی ہیں اور شواہد کے ساتھ بالکل صحیح ہیں۔
5: یہ روایت مصنف ابن ابی شیبہ (ج 10 ص 477 ح 29982) صحیح ابن حبان ( موارد الظمآن حدیث نمبر 1788) وغیرہما میں اختصار کے ساتھ مروی ہے جو کہ چنداں مضر نہیں ہے ۔ حدیث اگر ایک جگہ مختصر اور دوسری طویل ومفصل مروی ہوتو یہ ضعف کی دلیل نہیں ہوا کرتی بشرطیکہ سند صحیح یا حسن ہو۔
6: یہاں پر ایک بات بطور عرض ہے کہ مسند احمد میں " حدثنا عبداللّٰه : حدثني ابي" کا مطلب یہ ہے کہ " حدثنا عبداللّٰه بن احمد بن حنبل "حدثني ابي احمد ابن حنبل " امام احمد بن حنبل ، زوائد کو چھوڑ کر اس کتاب "المسند" کے مصنف ہیں اور عبداللہ بن احمد، ان کے بیٹے،ان سے اس کتاب کے راوی ہیں لہذا مسند احمد کی غیر زوائد والی روایات "حدثنی ابی " کے بعد سے شروع ہوتی ہیں۔
7: بعض لوگ کہتے ہیں کہ کھانا کھانے والوں کو سلام نہیں کہناچاہیے (!) حالانکہ میرے علم کے مطابق اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ جب نمازی اور قاری قرآن کو سلام کہناجائز ہے تو کھانا کھانے والے کو سلام کرنا کس طرح ناجائز ہے ؟
8: مسجد میں دخول کے وقت لوگوں کو سلام کہنا مسنون ہے۔