کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 488
عن انس" لکھ کر اس کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کردیا ہے ۔ آپ نے جس اثر کی طرف اشارہ کیا ہے وہ مجھے یاد نہیں ہے۔واللہ اعلم ( شہادت ،فروری 2002) دوران تلاوت سلام کرنا سوال: ایک شخص قرآن مجید کی تلاوت کررہا ہے، کیا اسے سلام کہنا جائز ہے؟ ( شیر محمد بیاڑ، کوہستان ) الجواب: امام اہل سنت ابو عبداللہ احمد بن محمد بن حنبل الشیبانی رحمہ اللہ (164ھ تا 241ھ ) نے فرمایا:" ثنا عبداللّٰه بن یزید : انبانا قباث بن رزین اللخمی قال: سمعت علی بن رباح اللخمی یقول :سمعت عقبة بن عامر الجهني يقول : كنا جلوسا في المسجد نقرا القران ‘ فدخل علينا رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فسلم علينا فرددنا عليه السلام ‘ ثم قال: ( تعلموا كتاب اللّٰه واقتنوه (قال قباث :وحسبته قاله: وتغنوا به) فوالذي نفس محمد بيده ! لهو اشد تفلتا من المخاض من العقل ) ’’ عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مسجد میں بیٹھے قرآن پڑھ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ،پھر آپ نے ہمیں سلام کہا تو ہم نے سلام کا جواب دیا۔ پھر آپ نے فرمایا :اللہ کی کتاب کا علم حاصل کرو اور اسے (اپنے حافظے میں) جمع کرو۔ ( قباث (راوی ) نے کہا: میرے خیال میں انھوں نے ( علی بن رباح) نے یہ ( جملہ بھی) کہا: اور اسے خوش الحانی سے پڑھو ۔) پس اس ذات کی قسم ہے کہ جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے ۔ بے شک وہ(قرآن) رسیوں میں بندھی ہوئی اونٹنی سے تیز (دل ودماغ) سے نکل جاتا ہے ۔‘‘ ( مسند احمد 4؍150 ح 1749وسندہ حسن ) یہ روایت حسن ہے ۔ اسے امام ابو عبدالرحمن النسائی ( 215ھ تا 303ھ) نے بھی احمد بن نصر ( بن زیاد النیسابوری) عن عبداللہ بن یزید (ابی عبدالرحمن ) المقرئ کی سندسے