کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 484
والے دن نماز فجر کے بعد آخری یوم تشریق(13 ذی الحجہ ) کی نماز عصر کے بعد تک تکبیریں کہتے تھے ۔ لہذا یہ تکبیرات صحیح ہیں لیکن ذوالحجہ کے پہلے دن سے تکبیریں کہنے والی بات محل نظر ہے ۔ ( شہادت ،اگست 2001) روایت " اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ " کی تحقیق سوال: جو شخص صبح وشام " اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ "سات دفعہ پڑھتا ہے تو اس کے لیے آگ سے نجات ہے ۔ یہ روایت مشکوۃ کتاب الدعوات میں ہے ،میں نے کہیں پڑھا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کو ضعیف گردانا ہے ۔ابھی مجھے یاد نہیں ہے ۔ ( حبیب اللہ ،پشاور) الجواب : یہ روایت سنن ابی داود (5079۔5080) السنن الکبریٰ للنسائی (9939 وعمل الیوم اللیلۃ: 111) اور صحیح ابن حبان ( موارد الظمآن :2346) میں موجود ہے ۔ حافط منذری نے الترغیب والترہیب(ج1ص 303، 304 ح 663) میں اس روایت کے حسن ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے ۔ حافظ ابن حجر نے نتائج الافکار میں اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ ( نتائج الافکار فی تخریج احادیث الاذکار 2؍326) اس حدیث کے راوی مسلم بن الحارث رضی اللہ عنہ صحابی تھے ۔ (تجرید اسماء الصحابہ للذہبی 2؍75 وغیرہ ) حارث بن مسلم کے بارے میں اختلاف ہے ، دار قطنی وغیرہ نے انھیں مجہول سمجھا اور بعض علماء نے انھیں صحابہ میں ذکر کیا۔ مثلاً دیکھئے معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم الاصبہانی ( ج 2ص 794 ت 659) جس کے صحابی ہونے میں اختلاف ہواور جرح مفسر ثابت نہ ہو تو وہ حسن الحدیث راوی ہوتا ہے ۔ دیکھئے التلخیص الحبیر (ج 1ص 74ح70) وغیرہ حارث بن مسلم مذکور کی توثیق ابن حبان ہیثمی ( مجمع الزوائد 8؍99) ابن حجر اور المنذری ( کما تقدم ) نے کر رکھی ہے لہذا وہ حسن الحدیث تھے ۔ والحمد للہ