کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 483
(المستدرک ج 1ص 539ح1975 وقال ھذا اسنادصحیح علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ وتعقبہ الذہبی ) یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے: 1: حفص بن غیاث مدلس تھے۔( طبقات المدلسین 9؍1 طبقات ابن سعد 6؍390) حافظ ابن حجررحمہ اللہ کاحفص بن غیاث کو مدلسین سے باہر نکالنا (النکت علی کتاب ابن الصلاح 2؍637) صحیح نہیں ہے ۔ 2: ہشام بن حسان بھی مدلس تھے ( طببقات المدلسین :110؍3 المرتبۃ الثالثہ ) اور یہ روایت معنعن ہے۔اس واضح ضعف کے باوجود شیخ سلیم الھلالی نے اس سند کو" فھذا اسناد حسن لذاتہ " لکھ دیا ہے ۔ (عجالۃ الراغب المتمنی 1؍241)! اس سلسلے کی دوسری ضعیف ومردود روایتوں کے لیے دیکھئے کتاب العلل الکبیر للترمذی (2؍912 وقال البخاری وابو حاتم الرازی :ھذا حدیث منکر ) المستدرک للحاکم (1؍539) وعجالۃ الراغب المتمنی (1؍237۔243) والصحیحہ للالبانی (7؍381۔ 391ح 3139) والموسوعۃ الحدیثیہ ( مسند الامام احمد 1؍114، 413) اس حدیث کو علامہ شوکانی (تحفۃ الذاکرین ص273) علامہ البانی رحمہ اللہ اور سلیم الہلالی وغیرہم کا حسن یاصحیح قراردینا غلط ہے ۔ بلکہ حق یہی ہے کہ یہ روایت اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ہی ہے ۔وما علینا الا البلاغ (ا لحدیث :14) عشرہ ٔذوالحجہ میں تکبیرات کا اہتمام سوال: ذوالحجہ کے آغاز سے ایام التشریق کے اختتام تک جو تکبیرات کا اہتمام کیا جاتا ہے وہ نمازوں کے بعد خصوصا پڑھنا کیسا ہے ؟ ( محمد منور بن ذکی ، ریاض سعودی عرب ) الجواب: مصنف ابن ابی شیبہ (ج 2ص165 ح 5630) میں حسن سند کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ "انه كان يكبر بعد صلاة الفجر يوم عرفة الي صلاة العصر من آخر ايام التشريق ويكبر بعد العصر " سیدنا علی رضی اللہ عنہ عرفات