کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 479
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( تداووا) علاج كرو۔ ( سنن ابی داؤد :3855 وسندہ صحیح وصححہ الترمذی :2038 والحاکم 4؍ 399 والذہبی ) حرام (مثلا شرکیہ منتروں) سے علاج نہیں کرنا چاہیے ۔ طارق بن سوید الجعفی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوائیوں میں خمر (شراب) کے استعمال کے بارے میں پوچھا تو آپ نے انھیں منع کیا اور فرمایا: (انه ليس بدواء ولكنه داء ) یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے ۔ ( صحیح مسلم : 1984 وترقیم دارالسلام : 5141) سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :" إِنَّ اللّٰه لَمْ يَجْعَلْ شِفَاءَكُمْ فِيمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ " بے شک اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم پر حرام قراردی ہیں ان میں تمہارے لیے (کوئی ) شفاء نہیں رکھی ۔( کتاب الاشربۃ للامام احمد : 130 وسندہ صحیح، وصحیح البخاری قبل ح 5214) دم اگر شرکیہ نہ ہو تو اس کا جواز صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ ( دیکھئے صحیح مسلم ،الطب السلام باب لاباس بالرقی مالم یکن فیہ شرک ،ح 2200 وترقیم دارالسلام :5732) ان دلائل ودیگر دلائل کی رو سے یہ علاج کرانا صحیح اور جائز ہے۔ والحمد للہ (13؍ ربیع الثانی 1427ھ) (الحدیث :26) تکبیرات عیدین کے الفاظ سوال: عیدین کی تکبیرات جس کے الفاظ یہ ہیں: " اللّٰه أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللّٰه بُكْرَةً وَأَصِيلًا، ً" اس تکبیر میں کیا حرج ہے ؟ اس کی بھی وضاحت کریں ۔ (ابو طلحہ حافظ ثناء اللہ شاہد القصوری ) الجواب : میرے علم کے مطابق یہ الفاظ ، تکبیرات عیدین میں ثابت نہیں البتہ نماز میں ضرور ثابت ہیں ۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : " اللّٰه أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللّٰه بُكْرَةً وَأَصِيلًا، ً"