کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 476
الصالحين " کو فضیلۃ الشیخ امین اللہ ( حفظہ اللہ) صحیح گردانتے ہیں جب کہ بعض اہل حدیث علماء اس کو ضعیف کہتے ہیں ۔ (حبیب اللہ ۔پشاور) الجواب: یہ روایت عمل الیوم واللیلہ للنسائی (93 والسنن الکبریٰ لہ 9921) میں محمد بن مسلم بن عائذ کی سند سے موجود ہے ۔اسے ابن خزیمہ (453) وابن حبان (موارد:1609) نے صحیح قراردیا ہے ۔ابن عائذ مذکور کا ذکر مستدرک الحاکم (ج 1ص74) سے گر گیا ہے جب کہ مستدرک کی دوسری روایت (ج ۲ ص ۷۴) میں اس کا ذکر موجود ہے۔اسے حاکم اور ذہبی دونوں نےصحیح ( علی شرط مسلم ) قراردیا ہے ۔ ابن عائذ مذکور کو بعض علماء نے مجہول اور لایعرف کہا ہے جبکہ امام ( متعدل) العجلی ،حافظ ابن حبان۔امام ابن خزیمہ وغیرہم نے ثقہ وصحیح الحدیث قراردیا ہے اور یہی راجح ہے، لہذا یہ سند صحیح ہے۔ ( شہادت جنوری 2003) دو سجدوں کے درمیان دعا کی تحقیق سوال: دو سجدوں کے درمیان مشہور دعا "اللهم اغفرلي وارحمني واهدني وعافني وارزقني " یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف ؟اگر ضعیف ہے تو کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ( محمد شاہد میمن) الجواب: اس روایت کی سند تو بے شک ضعیف ہے لیکن اس دعا کا ایک قوی شاہدصحیح مسلم (2697) میں موجود ہے، لہذا اس دعا پر عمل صحیح ہے۔ علاوہ ازیں دو سجدوں کے درمیان " رب اغفرلي رب ا غفرلي " پڑھنا بھی ثابت ہے ۔ دیکھئے سنن ابی داود (874) والنسائی (1070) ( شہادت ، جولائی 2001) دو سجدوں کے درمیان دعا سوال: صلوۃ النبی نئے ایڈیشن میں جلسہ کی دعا " رب اغفرلي، رب ا غفرلي "ہے جب کہ پرانے ایڈیشن میں (نماز نبوی ) میں لمبی دعا ہے ۔اس لمبی دعا کی