کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 475
روایت کے بہت سے شواہد بھی ہیں ۔ دیکھئے "المنحة في السبحة" للسیوطی (الحاوی للفتاوی 2؍2) دیگر آلات تسبیح پر تسبیح واذکار پڑھنا جائز ہے ، بدعت نہیں ہے ،تاہم افضل یہی ہے کہ ہاتھ کی انگلیوں پر یہ گنتی کی جائے ۔ دارقطنی والی روایت فی الحال مجھے یاد نہیں ہے۔ واللہ اعلم ۔( شہادت ،جون 2000ء) سوال: شیخ امین اللہ حفظہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص تذکیر کے لیے (یعنی یاد رکھنے کے لیے)تسبیح کے دانے پر ذکر کرتا ہے توجائز ہے۔کیا یہ صحیح ہے؟ (حبیب اللہ۔پشاور ) الجواب : سنن ابی داود (1500) کی ایک روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک عورت کھجور کی گھٹلیوں یا کنکریوں پر تسبیح پڑھ رہی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس سے بہتر کام ایک دعا سکھائی ( یعنی آپ نے اسے کنکریوں اور گھٹلیوں پر تسبیح پڑھنے سے منع نہیں فرمایا ) اسے ترمذی (3568) نے ’’حسن غریب ‘‘ ابن حبان (2330) ذہبی ( تلخیص المستدرک 1؍ 547، 548) اور ضیا مقدسی (المختارہ 3؍209 ،210ح 1010،1011) نے صحیح قراردیا ہے۔ احمد بن صالح (المصر ی ) ،عبداللہ بن وہب ، عمر وبن الحارث، سعید بن ابی ہلال اور عائشہ بنت سعد سب ثقہ وقابل اعتماد ہیں ، سعید مذکور اختلاط کا الزام مردود ہے ۔خزیمہ مذکور کی توثیق ابن حبان ، ترمذی ، ذہبی اور ضیاء المقدسی نے کر رکھی ہے لہذا حافظ ابن حجر وغیرہ کا اسے (لایعرف ) کہنا صحیح نہیں ہے ۔اس روایت کے بہت سے شواہد ہیں ۔ ( مثلا دیکھئے المنحہ فی السبحۃ للسیوطی والحاوی للفتاوی ج 2ص7۔2) شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف قراردیا ہے حالانکہ یہ روایت حسن لذاتہ ہے اور شواہد کے ساتھ صحیح ہے ۔( شہادت جنوری 2003ء) صف میں کھڑے ہونے کی دعا سوال: صف میں کھڑے ہونے کی دعا :"اللهم آتني افضل ماتوتي عبادك