کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 474
دیکھئے "الدعاء المسنون " (ص 212پسند کردہ ’’مفتی ‘‘ نظام الدین شامزئی دیوبندی ) دیوبندی وبریلوی حضرات سخت ضعیف ومردود روایات عوام کے سامنے پیش کرکے دھوکا دے رہے ہیں ۔ کیا یہ لوگ اللہ کی پکڑ سے بے خوف ہیں؟ الغرض اس ساری بحث کا ما حصل یہ ہے کہ نماز کے بعد ،ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنے کا کوئی ثبوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین وتابعین عظام رحمہم اللہ سے نہیں ہے ۔لہذا اس پر عمل سے مکمل اجتناب چاہیے ۔ وماعلینا الا البلاغ (19؍ صفر 1426ھ) (الحدیث ) دانوں والی مروجہ تسبیح کی شرعی حیثیت سوال: آج کل رائج تسبیح جو کہ نماز کے بعد لوگ کرتے ہیں جو کہ دانوں میں پروئی ہوتی ہے ،اس کا کیا حکم ہے ۔کیا یہ بدعت ہے یا نہیں ؟ یاد رہے کہ ہمارے ہاں ایک نابینا حافظ صاحب ہیں جو کہ اپنے آپ کو حافظ الحدیث کہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ دانوں والی تسبیح ثابت ہے اور حدیث دارقطنی کا حوالہ دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ اگر کوئی اس حدیث کو ضعیف ثابت کرے تو منہ مانگا انعام دوں گا۔ براہ مہربانی تفصیل بیان کریں۔ ( ابو طاہر محمدی ،خانیوال ) الجواب : مروجہ آلۂ تسبیح کا صریح ثبوت میرے علم میں نہیں ہے ،لہذا اس سےبچنا بہتر ہے۔ مجوز ین حضرات ان روایات سے استدلال کرتے ہیں جن میں گھٹلیوں پر گننا مذکور ہے ۔ مثلاً ایک عورت گھٹلیوں یا کنکریوں پر تسبیح پڑھ رہی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تجھے میں اس کام سے زیادہ آسان وافضل نہ بتادوں ؟ پھر آپ نے اسے ایک دعاسکھائی ۔ دیکھئے سنن ابی داود کتاب الوتر باب التسبیح بالحصی حدیث :1500 اس کی سند حسن ہے ۔اسے امام ترمذی (3567) نے " حسن غریب " ابن حبان (الموراد:2330) حاکم 1؍548) اور ذہبی نے صحیح کہا ہے ۔حافظ الضیاء المقدسی نے المختارہ میں ذکر کیا ہے ، بعض جدید ’’ محققین‘‘ کااسے ضعیف کہنا غلط ہے ۔اس حسن لذاتہ