کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 473
" كَانَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ مَسَحَ جَبْهَتَهُ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: «بِاسْمِ اللّٰه الَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ ، اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنِّي الْهَمَّ وَالْحَزَنَ» ّ ثلاثا "
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز پوری کرتے تو دائیں ہاتھ سے اپنی پیشانی کا مسح کرکے تین دفعہ فرماتے: اس اللہ کے نام کے ساتھ ( شروع) جس کے علاوہ کوئی(برحق) الٰہ نہیں ہے ۔اے اللہ ! میرے غم اور مصیبت کو دور کردے ۔‘‘
(الکامل لابن عدی 7؍199 ترجمۃ کثیر بن سلیم ۔واللفظ لہ الاوسط للطبرانی 4؍126ح 3202 وکتاب الدعاء للطبرانی 2؍1095ح 658۔ الامالی للشجری 1؍249 وتاریخ بغداد 12؍480 ونتائج الافکار 2؍301،302)
کثیر بن سلیم کے بارے میں اما م بخاری فرماتے ہیں :" منکر الحدیث" (کتاب الضعفاء بتحقیقی تحفۃ الاقویاء :316)
جسے امام بخاری منکر الحدیث کہہ دیں ،ان کے نزدیک اس راوی سے روایت حلال نہیں ہے ۔( دیکھئے لسان المیزان ج 1ص 20)
کثیر بن سلیم کے بارے میں امام نسائی فرماتے ہیں: " متروك الحديث" (کتاب الضعفاء والمتروکین :506)
متروک راوی کی روایت شواہد ومتابعات میں بھی نہیں ہے۔
( دیکھئے اختصار علوم الحدیث للحافظ ابن کثیر (ص 38،النوع الثانی ، تعریفات اخری للحسن )
خلاصۃ التحقیق : یہ روایت اپنی تینوں سندوں کے ساتھ سخت ضعیف ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے "ضعیف جداً " سخت ضعیف قراردیا ہے ۔ ( السلسلۃ الضعیفہ 2؍114ح 660)
تنبیہ : سیوطی نے بھی اسے ضعیف قراردیا ہے ۔(الجامع الصغیر :6741)
محمد ارشاد قاسمی دیوبندی نے اسے بحوالہ الجامع الصغیر ومجمع الزوائد نقل کرکے "بسند ضعيف " لکھا ہے ( یعنی اس کی سند ضعیف ہے ) لیکن اس غالی دیوبندی نے عربی عبارت (جس میں روایت مذکورہ پر جرح ہے) کا ترجمہ نہیں لکھا۔