کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 471
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فوت شدہ کا کوئی وسیلہ نہیں بلکہ زندہ آدمی کی نمازاور دعا کا وسیلہ ثابت ہے ۔اس حدیث میں توسل سے مراد زندہ آدمی کی دعا ہے ،
فقہ حنفی کی مشہور کاب الہدایہ میں لکھا ہوا ہےکہ
"وَيُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ فِي دُعَائِهِ بِحَقِّ فُلَانٍ أَوْ بِحَقِّ أَنْبِيَاؤُك وَرُسُلِك ؛ لِأَنَّهُ لَا حَقَّ لِلْمَخْلُوقِ عَلَى الْخَالِقِ" اور دعا میں بحق فلان یا بحق انبیاء ورسل کہنا مکروہ ہے کیونکہ خالق پر مخلوق کا کوئی حق نہیں ہے۔ ( ہدایۃ اخیرین ص 475 کتاب الکراہیۃ )
بغیر کسی وسیلے کے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنی چاہیے کہ کیونکہ اللہ تعالیٰ سب جانتا ہے اور علیم وقدیر ہے۔تمام انبیاء وشہداء اور صالحین بغیر کسی وسیلے کے ڈائریکٹ صرف ایک اللہ رب العالمین سے ہی دعائیں مانگتے تھے ۔
فرض نماز کے بعد ماتھے پر ہاتھ رکھنا
سوال: بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ فرض نماز سے سلام پھیرنے کے بعد فورا اپنے ماتھے پر دایاں ہاتھ رکھ دیتے ہیں یااسے پکڑلیتے ہیں اور کوئی دعا پڑھتے رہتے ہیں ۔کیا اس عمل کی کوئی دلیل قرآن وسنت میں موجود ہے۔ تحقیق کرکے جواب دیں ۔ جزاکم اللّٰه خیرا۔ (اسداللہ ،خیر باڑہ ،غازی ہزارہ )
الجواب : سلام الطویل المدائنی عن زید العمی عن معاویہ بن قرہ عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی سند سے روایت ہے:( كَانَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ مَسَحَ جَبْهَتَهُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ قَالَ: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰه الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ، اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنِّي الْهَمَّ وَالْحَزَنَ )
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز پوری کرتے (تو)اپنی پیشانی کو دائیں ہاتھ سے چھوتے پھر فرماتے : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں ہے وہ رحمن ورحیم ہے ،اے اللہ ! غم اور مصیبت مجھ سے دور کردے ۔ ‘‘ (عمل الیوم واللیلہ لابن السنی، ح واللفظ لہ،الطبرانی فی الاوسط 3؍243 دوسرا نسخہ :2499 کتاب الدعاء للطبرانی 2؍1092ح 659 الامالی لابن سمعون :ح 121 نتائج