کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 470
الجواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے دعامانگنا نہ قرآن سے ثابت ہے اور نہ حدیث سے لہذا یہ بدعت ہے۔ عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ والی روایت کا تعلق زندہ کی دعا سے ہے ، وسیلے سے نہیں۔ کیونکہ آپ نے ان کے بارے میں دعا مانگنے کا وعدہ فرمایاتھا۔ کسی ایک صحیح حدیث میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے وسیلے سے دعامانگنا ثابت نہیں اور نہ سلف صالحین مثلا صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین اور تبع تابعین نے اس پر عمل کیا ہے ۔وہ سب بغیر وسیلے کے براہ راست اللہ سے ہی مانگتے رہے ہیں لہذا صرف اللہ سے ہی بغیر کسی واسطے کے دعا مانگنی چاہیے ۔ تنبیہ : طبرانی کی جس روایت میں سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ کے بارے میں وفات کے بعد دعا کا ذکر آیا ہے ۔اس کی سند ضعیف ہے ۔ دیکھئے شیخ البانی کی کتاب : التوسل واحکامہ ۔ ( شہادت ،اگست 2001) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے دعا؟ سوال: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے اور آپ کے صدقے سے دعا کرنا کیسا ہے ؟ ( حاجی نذیر خان ، دامان حضرو) الجواب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعدآپ کے وسیلے اور آپ کے صدقے سے دعا کرنا قرآن ،حدیث ،اجماع اور آثار سلف صالحین سے قطعا ثابت نہیں ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’الوسیلہ ‘‘ وغٖیرہ ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قحط ہوتا تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عباس بن عبدالمطلب (رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ استسقاء کرتے ( یعنی نماز استسقاء پڑھتے ) تو فرماتے : اے اللہ ! ہم تیری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( کی دعا) کے ذریعے سے توسل کرتے تھے تو تو ہمیں پانی پلاتا تھا اور ہم نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چچا کے ذریعے ( یعنی ان کی دعا) سے توسل کرتے ہیں لہذا ہم پر پانی نازل فرما۔ پھر بارش ہوتی تھی ۔(صحیح بخاری 1010)