کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 466
اٹھانا بھی متواتر ہے ۔مالک بن یسار السکونی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ، فَاسْأَلُوا بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ، وَلا تَسْأَلُوا بِظُهُورِهَا))
’’ اگر تم اللہ سے (دعا) کرو تو ہتھیلیاں اوپر کرکے یعنی سیدھے ہاتھوں سے مانگو ہتھیلیوں کی پشت اوپر کرکے نہ مانگو۔‘‘ ( سنن ابی داود الصلوۃ باب الدعا،ح 1486، وسندہ حسن ولہ شاہد عند الطبرانی وقال الہیثمی فی مجمع الزوائد 10؍169 ورجالہ رجال الصحیح غیر عمار بن خالد الواسطی وھو ثقہ )
اس مفہوم کی دوسری روایات بھی ہیں۔
حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( لا يجتمع ملأ فيدعوا بعضهم ويؤمن بعضهم إلا أجابهم الله)
’’( مسلمانوں کا ) کوئی گروہ اگر جمع ہواور بعض ان کا دعا کرے دوسرے آمین کہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول کرلیتا ہے ۔‘‘ (المستدرک للحاکم ج 3ص 347 ح 5478 ،مجمع الزوائد ج10 170بحوالہ الطبرانی وھذا فی المعجم الکبیر ج4 ص 21،22ح35 35،3536 ابن عساکر 13؍54)
اس روایت کی سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے ۔ عبداللہ بن ہبیرہ کی سیدنا حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں ہے ۔سیدنا حبیب رضی اللہ عنہ 42 ہجری میں فوت ہوئے ۔ دیکھئے تقریب التہذیب (1106) جبکہ عبداللہ بن ہبیرہ 41 ہجری میں پیدا ہوئے تھے ۔ دیکھئے تقریب التہذیب (3674)
مختصرا عرض ہے کہ فرائض ونوافل کے بعد امام اور مقتدیوں کا اجتماعی دعا کرنا ثابت نہیں ہے ،ہاتھ اٹھانے کی صراحت کے ساتھ انفرادی دعا والی روایات بھی غیر ثابت ہیں۔ مجوزین حضرات عمومی دلائل اور بعض غیر ثابت روایات سے استدلال کرتے ہیں۔ راجح یہی ہے کہ کبھی کبھار کسی کی درخواست پر مانگ لیں تو جائز ہے ۔
یہی حکم نماز جمعہ یا جلسہ واجتماع کے بعد والی دعا کا ہے ۔
دعا کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنا دو صحابیوں ، سیدنا عبداللہ بن عمر اور سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے۔