کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 465
امام بخاری نے فرمایا: "لم يصح حديثه" اس کی حدیث صحیح نہیں ہے ۔(التاریخ الکبیر 5؍213)
امام ابن خزیمہ نے بھی اس روایت کے ثابت ہونے میں شک کیاہے ۔(صحیح ابن خزیمہ ج2ص221)
صحیح ابن حبان میں مجھے یہ روایت نہیں ملی اور نہ امام ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے ۔واللہ اعلم
خلاصۃ التحقیق: یہ روایت ضعیف ومردود ہے۔
عن ابي هريرة ان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم رفع يديه بعد ماسلم وهو مستقبل القبلة۔۔۔الخ
( تفسیر ابن کثیر ج1ص 542 تفسیر سورۃ النساء آیت :98 بحوالہ ابن ابی حاتم وتحفۃ الاحوذی ج1ص 245)
اس روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد قبلہ رخ ہوکر ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی تھی ۔اس روایت کا ایک راوی علی بن زید بن جدعان ہے جسے جمہور محدثین نے ضعیف قراردیا ہے ۔حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:" ضعيف" (تقريب التهذيب :٤٧٣٤)
صحیح مسلم میں اس کی روایت ثابت البنانی (ثقہ ) کی متابعت میں ہے ۔حافظ المزی فرماتے ہیں :" روي له البخاري في الادب (المفرد وهو غير الصحيح ) ومسلم مقرونا بثابت البناني والباقون " (تہذیب الکمال ج 13ص 275)
عن الاسود العامري عن ابيه قال: صليت مع النبي صلي اللّٰه عليه وسلم الفجر فلما سلم انحرف ورفع يديه ودعا " ( فتاوی نذیریہ ج 1ص566 بحوالہ مصنف ابن ابی شیبہ )
یہ روایت مصنف ابن ابی شیبہ میں مجھے نہیں ملی اور نہ کسی دوسری کتاب میں سنداًومتناً ملی ہے۔مصنف ابن ابی شیبہ (ج 1ص 302) میں جو روایت ہے وہ"انحرف " پر ختم ہے۔
اس میں" ورفع يديه ودعا " کے الفاظ نہیں ہیں۔ یہ الفاظ کسی ناقل کا وہم ہیں جنھیں فتاویٰ نذیریہ میں سھواً نقل کردیا گیا ہے ،خلاصہ یہ ہے کہ انفرادی دعا بعد از فرائض میں ہاتھ اٹھانے والی روایات بھی سندا ضعیف ہیں ۔ یہاں بطور تنبیہ عرض ہے کہ نماز کے بعد مختلف اذکار اور دعائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطریق تواتر ثابت ہیں ۔اسی طرح دعا میں ہاتھ