کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 464
پیش کرتے ہیں :
وعن محمد بن ابي يحيي الاسلمي قال: رايت عبداللّٰه بن الزبير وراي رجلا رافعا يديه يدعوا قبل ان يفرع من صلوته ّ فلما فرغ منها قال: ان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم لم يكن يرفع يديه حتي يفرغ من صلوته ۔
(تحفة الاحوذي ج١ص 245 ومجمع الزوائد ج10ص 169، واللفظ لہ بحوالہ طبرانی وقال: رجالہ ثقات)
اس روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا فرماتے تھے ۔
تحقیق: اس روایت کی مکمل سند المعجم الکبیر للطبرانی کے مطبوعہ نسخہ سے غائب ہے لیکن حافظ ابن کثیررحمہ اللہ نے اس روایت کی سند کو ہمارے لیے مخفوظ کرلیا ہے ۔ والحمدللہ
فرماتے ہیں : " رواه الطبراني عن سليمان بن الحسن العطار عن ابي كامل الجحدري عن الفضل (!) بن سليمان عنه به"
یعنی عن محمد بن ابی یحییٰ الاسلمی عن عبد اللہ بن الزبیر بہ۔(جامع المسانید والسنن،ج 7 ص526)
(بعد میں یہ روایت المعجم الکبیر للطبرانی (ج 13۔14 ص 92ح324) میں مل گئی ہے۔ اس کا راوی الفضیل بن سلیمان النمیری جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی ہے ۔صحیحین میں اس کی تمام روایات شواہد ومتابعات کی وجہ سے صحیح ہیں لیکن یہ روایت شاہد یا متابع نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے ۔ دیکھئے السلسلۃ الضعیفہ للالبانی (6؍56 ح 2544)
لہذا یہ سند ضعیف ہے ۔ نیز دیکھئے میری کتاب ہدیۃالمسلمین حدیث: 22)
عَنِ الفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصَّلاَةُ مَثْنَى مَثْنَى، تَشَهَّدُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَتَخَشَّعُ، وَتَضَرَّعُ، وَتَمَسْكَنُ، وَتُقْنِعُ يَدَيْكَ، يَقُولُ: تَرْفَعُهُمَا إِلَى رَبِّكَ، مُسْتَقْبِلاً بِبُطُونِهِمَا وَجْهَكَ، وَتَقُولُ: يَا رَبِّ يَا رَبِّ، ( سنن ترمذی مع تحفۃ الاحوذی ، ج1ص299ح385)
اس کا راوی عبداللہ بن نافع بن العمیاء مجہول ہے جیسا کہ تقریب التہذیب (3658) اور تحفۃ الاحوذی میں لکھا ہوا ہے ۔