کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 463
دعا و اذکار اور فضائل کا بیان فرض نماز کے بعداجتماعی دعا سوال: نماز باجماعت کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا اجتماعی طور پر ثابت ہے یا نہیں ؟ اگر کسی وقت کرلی جائے اور کبھی نہ کی جائے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ کون سا طریقہ صحیح ہے۔اگر کوئی کرنے والوں کے ساتھ دعا نہ کرے تو گناہ گار تو نہیں ہوگا؟ ( ابو طاہر محمدی خانیوال) الجواب: نماز باجماعت کے بعد امام اور مقتدیوں کا ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کرنا ثابت نہیں ہے ۔اس بات کی صراحت حافظ ابن تیمیہ، حافظ ابن قیم اور علامہ شاطبی رحمہم اللہ وغیرہم نے کر رکھی ہے۔مثلا دیکھیے الفتاوی الکبری (1/219) زاد المعاد (1/257) اور الاعتصام (1/349،352)۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا : "واما الدعاء بعد السلام من الصلوة مستقبل القبلة اوالما مومين فلم يكن ذلك من هديه صلي اللّٰه عليه وسلم اصلا ولاروي عنه باسناد صحيح ولاحسن " نماز کے اختتام پر سلام کے بعد قبلہ رخ ہوکر یا مقتدیوں کی طرف چہرہ کرکے دعا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اصلا ثابت نہیں ہے۔ یہ بات کسی صحیح اور حسن سند بھی مروی نہیں ہے ۔ ( زاد المعاد، ج1ص257 طبع مؤسسۃ الرسالۃ بیروت) جب ایک بات صراحتاً ثابت ہی نہیں ہے اور سلف صالحین سے اس پر نکیر بھی ثابت ہے تو بعض عمومی دلائل کی رو سے اس پر خواہ مخواہ زور دینا اور اجتماعی دعا نہ کرنے والوں پر فتویٰ لگانا انتہائی غلط اور مذموم حرکت ہے۔ بعض لوگ فرض نماز کے بعد انفرادی دعا میں رفع یدین کے بارے میں چند روایات