کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 46
(درءتعارض العقل والنقل لابن تیمیہ رحمہ اللہ 1؍379)
السجزی نے فرمایا:قرآن عربی حروف ہیں۔۔۔اور اللہ کی صوت(آواز) میں مخلوق سے کوئی تشبیہ نہیں ہے جس طرح کہ اُس کی صفت کلام مخلوق سے مشابہ نہیں ہے۔حافظ السجزی رحمہ اللہ نے مزید فرمایا:
"واما نحن فنقول: كلام اللّٰه حرفٌ وصوتٌ بحكم النص"
اور ہم تو یہ کہتے ہیں کہ اللہ کا کلام حرف اور صورت(آواز) ہے جیسا کہ نص سے ثابت ہے۔
(الابانہ فی مسألۃ القرآن للسجزی بحوالہ درء تعارض العقل والنقل 1؍383)
فائدہ:
شیخ السنۃ ابو نصر السجزی الوائلی رحمہ اللہ کو بعض حنفی علماء نے اپنے’’حنفی‘‘ علماء میں ذکر کیا ہے۔دیکھئے الجواہر المضیہ (1؍338 ت 923) اور تاج التراجم(ص201 ت 56)حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ، حافظ ابن القیم اور علمائے اہل سنت کا جورد زاہد الکوثری نے"تعلیقات السیف الصقیل"وغیرہ میں کیا ہے وہ مردود ہے۔کوثری بذات خود جہمی(بدعتی،غیرسُنی) اور مجروح تھا جیسا کہ اس کی تصانیف اور تحریروں سے ثابت ہے۔فی الحال دس(10) دلیلیں پیش خدمت ہیں جن سے کوثری مذکور کا مجروح اور ساقط العدالت ہوناثابت ہوتا ہے:
1۔امام ابو الشیخ الاصبہانی رحمہ اللہ کے بارے میں کوثری نے کہا:
"وقد ضعفه بلديه الحافظ العسال بحق "
’’اور یقیناً اس کے ہم وطن حافظ عسال نے اُسے ضعیف قرار دیا ہے جو کہ حق ہے۔(تأنیب الخطیب ص49)
نیز دیکھئے تأنیب الخطیب للکوثری(ص141)
ابو الشیخ مذکور کی تضعیف حافظ العسال سے ثابت نہیں ہے لہٰذا کوثری نے اُن پر جھوٹ بولا ہے۔ یہ تضعیف نہ تو حافظ ابو احمد العسال کی کسی کتاب میں ہے اور نہ اسماء الرجال کی کسی کتاب میں اُسے بحوالہ عسال مذکور نقل کیاگیا ہے۔
2۔شیخ سلیمان الصنیع رکن مجلس الشوریٰ بمکہ نے کوثری کے بارے میں گواہی دی:
"والذي يظهر لي أن الرجل يرتجل الكذب ويغالط"
اور میرے سامنے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آدمی فی البدیہ جھوٹ بولتا ہے اور مغالطے دیتا ہے ۔