کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 459
بکر بن سوادۃ ثقہ فقیہ تھے۔ (التقریب :742)
ابن لہیعہ المصری ۔اختلاط سے پہلے صدوق وحسن الحدیث تھے ۔اسحاق بن عیسی کا ان سے سماع قبل از اختلاط ہے۔ دیکھئے میزان الاعتدال (ج 2ص 477)
ولید بن مسلم نے اسحاق کی متابعت کر رکھی ہے ۔(السنن الکبری للبیہقی ج 3ص 293)
مختصرا عرض ہے کہ یہ سند تین وجہ سے ضعیف ہے:
ابو زرعہ اللخمی کی ثقاہت معلوم نہیں ہے۔
ابن لہیعہ مدلس ہیں اور عن سے روایت کر رہے ہیں ۔
سند منقطع ہے۔
درج بالا آثار سلف اور حدیث مرفوع کے مقابلے میں ایسی کوئی صریح دلیل نہیں ہے جس میں یہ مذکور ہو کہ تکبیرات عیدین میں رفع یدین نہیں کرناچاہیے۔
نماز جنازہ کی تکبیروں میں رفع یدین کا ثبوت
امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قال احمد بن محمد بن الجراح وابن مخلد : قالا : ثنا (عمر) بن شبة قال: حدثنا يزيد بن هارون (قال) اخبرنا يحيي بن سعيد عن نافع عَنِ ابْنِ عُمَرَ: «أَنَّ النبي صلى اللّٰه عليه وسلم كَانَ إِذَا صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي كل تكْبِيرةِ واذا انصرف سلم " سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھتے تو ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے اور جب پھرتے ( نماز ختم کرتے) تو سلام کہتے تھے ۔ ( کتاب العلل للدار قطنی ج 13ص 22ح 2908 )
اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے ۔امام دارقطنی اور یحیی بن سعید الانصاری دونوں تدلیس کے الزام سے بری ہیں ۔دیکھئے الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (ص26،32)
عمر بن شبہ صدوق حسن الحدیث ہیں ۔احمد بن محمد بن الجراح اور محمد بن مخلد دونوں ثقہ ہیں ۔
دیکھیے تاریخ بغداد (4؍409ت 2312،3؍310 311ت 1406)