کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 457
تکبیرات عیدین اور جنازہ میں رفع یدین سوال: کیا تکبیرات عیدین اور جنازہ میں ہر تکبیر ے ساتھ رفع یدین کرنا چاہیے یا نہیں؟ (راجہ شفاعت حسین سلفی ، راولپنڈی) الجواب: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سےمروی صحیح احادیث میں پانچ مقامات پر رفع یدین کی صراحت ہے: شروع نماز میں تکبیر تحریمہ کے ساتھ رکوع سے پہلے رکوع سے اٹھتے وقت ( متفق علیہ ) دو رکعتیں پڑھ کر اٹھتے وقت (صحیح بخاری ) رکوع سے پہلے ہر تکبیر کے ساتھ " وَيَرْفَعُهَا فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ يُكَبِّرُهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ " اور آپ رکوع سے پہلے ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے تھے ۔ ( سنن ابی داؤد مع عون المعبود ج1ص263 ح722، وھو حدیث صحیح ) یہ روایت بلحاظ سند صحیح ہے ۔ مسند احمد (ج 2ص 133۔134) اور المنتقی لابن الجارود (174) میں اس کی دوسری سندیں بھی ہیں ۔ محدثین میں امام بیہقی (ج 3ص 292،293) اور ابن المنذر نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے تکبیرات عیدین کا جواز ثابت کیا ہے ، کسی قابل ذکر محدث سے ان کی مخالفت منقول نہیں ہے۔ اصول فقہ میں یہ مسئلہ مقرر ہے کہ عموم لفظ کا اعتبار ہوتا ہے،اسے خصوص سبب سے مقید کرنا صحیح نہیں ۔( فَإِنَّ الْعِبْرَةَ لِعُمُومِ اللَّفْظِ , لَا لِخُصُوصِ السَّبَبِ) امام بيہقی وغیرہ کی تائید میں ابن الترکمانی لکھتے ہیں :" ارادة (لعله :اراده ) العموم في كل تكبيرة تقع قبل الركوع ويندرج في ذلك تكبيرات العيدين " (الجواہر النقی ج 3ص 293) اس حدیث سے مراد رکوع سے پہلے ہر تکبیر ہے اور اس میں عیدین کی تکبیرات بھی شامل ہیں ۔ اس مقام پر حسب عادت اور مخالفت برائےمخالفت کے اصول کی بنا پر ابن الترکمانی