کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 456
چاہے وہ رکوع سے منسلک ہو یا عیدین والی تکبیرات ہوں ۔سلف صالحین میں سے امام بیہقی اور امام ابن المنذر نے اس حدیث سے یہی استدلال کیا ہے ۔ سلف صالحین میں سے کسی کا امام بیہقی اور امام ابن المنذر پر اس مسئلے میں رد ثابت نہیں ہے ۔ امام اوزاعی ،امام شافعی اور امام احمد سب عیدین کی تکبیر میں رفع الیدین کے قائل ہیں۔ (الاوسط لابن المنذر ج 4ص 282،السنن الکبریٰ للبیہقی 3؍1293 المجموع للنووی 5؍15۔16 الام للشافعی 1؍ 237، مسائل ابی داود، ص 59؍60 من ہامش الاوسط ) امام جعفر بن محمد الفریابی نے صحیح سند کے ساتھ امام اوزاعی سے نقل کیا ہے کہ"ارفع يديك مع كلهن " ان سب تکبیرات میں رفع الیدین کرو۔ (احکام العیدین ص 182 وقال محققہ :اسنادہ صحیح ) امام جعفر الفریابی نے کہا: ثنا صفوان : ثنا الوليد قال :سالت مالك بن انس عن ذلك فقال :ارفع يديك مع كل تكبيرة ولم اسمع فيه شيئا" یعنی ولید بن مسلم الشامی رحمہ اللہ نے کہا: میں نے اس سلسلے میں (امام ) مالک بن انس سےسوال کیا تو انھوں نے فرمایا : جی ہاں ! ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرو اور میں نے اس بارے میں کوئی چیز نہیں سنی ۔( احکام العیدین ص182،183ح 137 وقال محققہ :اسنادہ صحیح ) امام مالک رحمہ اللہ کے قول :’’ میں نے کوئی چیز نہیں سنی ‘‘ کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ میں نے اس کے خلاف کچھ نہیں سنا جیسا کہ ان کے فتوے سے معلوم ہورہا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ میں نے اس کی واضح دلیل نہیں سنی اور یہ بھی ممکن ہے کہ میں نےاس مسئلے میں کچھ بھی نہیں سنا۔ واللہ اعلم یاد رہے کہ مرفوع صحیح حدیث جواس کی صریح دلیل ہے ،اس جواب کے شروع میں ذکر کردی گئی ہے ۔والحمد للہ خلاصہ یہ کہ تکبیرات عیدین میں رفع الیدین ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور سلف صالحین سے ثابت ہے ۔اس کے مقابلے میں ایسی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے جس سے صراحتا یہ ثابت ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیرات عیدین رفع الیدین نہیں کرتے تھے ۔( شہادت ، نومبر 2001ء)