کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 455
(1140) اور سنن ابن ماجہ (1275) کی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ عید کے دن منبر نہیں نکالا جائے گا لہذا خطبہ بغیر منبر کے دیاجائے ۔ ( شہادت اگست 2001)
تکبیرات عیدین میں رفع یدین
سوال: زوائد تکبیرات عید میں رفع الیدین کرنا چاہیے یا نہیں ؟ ( محمد منور بن ذکی ، ریاض سعودی عرب )
الجواب: حدیث " كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ كَبَّرَهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ " كی رو سے تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کرنا چاہیے ،یہ حدیث صحیح ہے ۔
( دیکھئے سنن ابی داود(722) اور مسند احمد( 2؍133۔134)
اس حدیث کے مفہوم میں تکبیرات عیدین شامل ہیں جیسا کہ امام بیہقی اور امام ابن المنذر نے سمجھا ۔ (شہادت، اگست 2001)
سوال :کیا تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ (ابو طلحہ حافظ ثناء اللہ شاہد المقصوری )
الجواب: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ " وَيَرْفَعُهَا فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ يُكَبِّرُهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ حَتَّى تَنْقَضِيَ صَلاتُهُ"
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر میں رفع الیدین کرتے تھے جو تکبیر آپ رکوع سے پہلے کہتے تھے حتی کہ آپ کی نماز ختم ہوجاتی ۔ ( سنن ابی داؤد :722)
اس روایت کی سند صحیح ہے ۔ بقیہ بن الولید نے سماع کی تصریح کردی ہے اور وہ صحیح الحدیث راوی تھے۔الزبیدی کا نام محمد بن الولید بن عامر ہے جو بالاتفاق ثقہ ہیں، نیز ابن اخی الزہری نے ان کی متابعت کر رکھی ہے۔ ( مسند احمد 2؍133۔134وصححہ ابن الجارود:178)
ابن اخی الزہری : صحیح الحدیث ہیں اور امام زہری نے سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کا صحیح ہونا تسلیم کیا ہے اور بعد میں تاویل کردی ہے ۔
اس صحیح حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ رکوع سے پہلے ہر تکبیر میں رفع الیدین ہوگا،