کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 454
لَا يَسِعُهُمْ ". قَالَ: " فَإِذَا كَانَ هَذَا الْمَطَرُ فَالْمَسْجِدُ أَرْفَقُ "
’’ اے لوگو! بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو عید گاہ لے جاتے تاکہ انھیں نماز پڑھائیں ۔ یہ بات زیادہ آسان اور وسعت والی تھی اور (چونکہ) مسجد میں وہ لوگ سمانہیں سکتے تھے۔ پس اگر بارش ہوتو مسجد میں ( عید کی) نماز پڑھ لو۔ یہ زیادہ آسان بات ہے ۔‘‘ ( السنن الکبریٰ للبیہقی ج 3 ص103 وسندہ قوی)
اس سلسلے میں ایک ضعیف حدیث بھی مروی ہے ۔ دیکھئے سنن ابی داؤد ( ح 1160)
لیکن ضعیف روایت کا ہونا یا نہ ہونا برابر ہے۔ ( شہادت ،اگست 2001)
شاہراہ عام پر نماز عید کی ادائیگی
سوال: اگر عیدگاہ نہ ہوتو کیا سڑک یا 70؍60 گز کے پلاٹ پر عید کی نماز ادا کرنا مناسب ہے؟ ( محمد منور بن ذکی، ریاض سعودی عرب)
الجواب: اگر عید گاہ نہ ہوتو کھلے میدان، سڑک کے قریب یا کھلے پلاٹ میں عید کی نماز پڑھنا جائز ہے۔ ( شہادت،اگست 2001ء)
سوال: کئی اہلحدیث آبادی کی مسجد میں یا مسجد کے باہر سڑک کو بلاک کرکے عید کے اجتماعات کرتے ہیں ان کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ ( ظفر عالم ۔لاہور)
الجواب: عید کا اجتماع کھلے میدان اور عیدگاہ میں کرنا چاہیے ۔ روڈ اور سڑکیں بلاک کرنا، اگراس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہوتو صحیح نہیں ہے۔ اس سے اجتناب کیا جائے ۔ لاضرر ولاضرار کے اصول کا یہی تقاضا ہے ۔ ( شہادت ۔اگست 2001)
خطبۂ عید اور منبر
سوال: عید کا خطبہ منبر پر دیاجائے گا یا بغیر منبر کے؟ اگر بغیر منبر کے دیاجائے گا تو کیا طریقہ ہوگا؟ (محمد منور بن ذکی ، ریاض سعودی عرب )
الجواب: صحیح بخاری (954) صحیح مسلم (49) سنن ترمذی (2172) سنن ابی داود