کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 453
عیدین کا بیان عید کے دن نماز جمعہ کا اختیار سوال: ایک ہی دن عید اور جمعۃ المبارک آجائیں تو آیا عید پڑھ لینے سے جمعہ ساقط ہوجاتا ہے یا کہ نہیں، یعنی جمعہ پڑھنا ضروری ہے یا نہیں؟ قرآن وسنت کے حوالے سے وضاحت فرمائیں۔ (حافظ شفیق، باغ آزاد کشمیر ) الجواب: اگر عید اور جمعہ ایک دن میں جمع ہو جائیں تو عید پڑھنے والے کے لیے یہ رخصت ہے کہ وہ اس دن جمعہ نہ پڑھے بلکہ نماز ظہر ہی پڑھ لے۔ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک دفعہ عید اور جمعہ ایک دن میں اکھٹے ہوگئے ( یعنی جمعہ کے دن عید تھی) آپ نے عید کی نماز پڑھانے کے بعد نماز جمعہ کی رخصت دی اور فرمایا : ( من شاء ان يصلي فليصل ) جو نماز جمعہ پڑھنا چاہے تو پڑھ لے ۔ (سنن ابی داود:1070 وسندہ حسن وصححہ ابن خزیمہ :1424، والحاکم 1؍288 ووافقہ الذہبی) اس کے راوی ایاس بن ابی رملہ جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ وصدوق ہیں ، لہذا انھیں مجہول کہنا صحیح نہیں ہے ۔ احکام العیدین للفریابی (ص 211۔218) میں اس کے بہت سے شواہد بھی ہیں ۔ ( شہادت ، دسمبر 2000ء) مسجد میں نماز عید کی ادائیگی سوال: کیا عید کی نماز مسجد میں ہوجاتی ہے ؟ ( محمد منور بن ذکی ۔ ریاض سعودی عرب ) الجواب: اگر مجبوری ہوتو عید کی نماز مسجد میں ہوجاتی ہے ۔امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ بِالنَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى يُصَلِّي بِهِمْ لِأَنَّهُ أَرْفَقُ بِهِمْ وَأَوْسَعُ عَلَيْهِمْ , وَإِنَّ الْمَسْجِدَ كَانَ