کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 452
الجواب: سنن ابی داؤد( کتاب الصلوۃ باب الدعاء فی الصلوۃ ) کی ایک روایت میں ہے: " ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم كان اذا قرا(سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) قال : سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى "’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى پڑھتے تو کہتے : سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى۔ ‘‘
یہ روایت مسند احمد( ج 1ص 232) وغیرہ میں بھی ہے اور حاکم ،ذہبی (المستدرک مع التلخیص ج 1ص 263۔264) اور علامہ عزیزی نے صحیح کہا ہے لیکن اس کی سند ابواسحاق السبیعی رحمہ اللہ کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے کیونکہ ابو اسحاق مشہور مدلس ہیں ۔ ( دیکھئے کتب مدلسین)
شعبہ والی روایت موقوف روایت ابن ابی شیبہ (ج 2ص 509) میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى کے بعد سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى کہتے تھے اور اس کی سند صحیح ہے ۔صحیح مسلم وغیرہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز میں آیات رحمت پر رحمت کی دعا اور آیات عذاب پر عذاب سے تعوذ( پناہ مانگنا ) ثابت ہے ۔
مصنف ابن ابی شیبہ میں سیدنا ابو موسی الاشعری رضی اللہ عنہ سے باسند صحیح ثابت ہے کہ انھوں نے (نماز جمعہ میں) سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى پڑھا تو کہا: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى (ج 2ص 507)
اسی طرح امام ابن ابی شیبہ نے سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے صحیح سندوں کے ساتھ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى کی قراءت کے بعد سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى کہنا روایت کیا ہے ۔اس طرح کے آثار ودیگر ائمہ سلف سے بھی مروی ہیں۔ میرے علم کے مطابق کسی صحابی رضی اللہ عنہم سے اس کی مخالفت مروی نہیں، لہذا ثابت ہوا کہ امام کا سورۃ الاعلی کی قراءت میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى کہنا بالکل صحیح ہے۔ رہے مقتدی تو ان کے لیے سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض ہے اور اس کے علاوہ حالت جہری میں دیگر قراء ت ممنوع ہے، لہذا انھیں چپ رہنا چاہیے ۔ واللہ اعلم ( ہفت روزہ الاعتصام لاہور 27؍ جون 1997ء)