کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 451
کرے گا۔‘‘ (السنن الکبری للبیہقی ج 3ص 204 وسندہ صحیح )
یہی قول امام زہری رحمہ اللہ سے ثابت ہے اور وہ اسے "وهي السنة" اور یہ سنت ہے ۔قراردیتے تھے ۔(دیکھئے موطأ امام مالک ج1ص 105)
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے شہر ( مدینہ طیبہ ) میں علماء کو اسی قول پر پایا ہے۔(ایضا) یہی قول عروہ الزبیر ،سالم بن عبداللہ بن عمر ۔ نافع بن عمر ، وغیرہم کا ہے ۔ دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (ج 2ص 129 ،130) وغیرہ
(ان دلائل وآثار سے ثابت ہوا کہ جو شخص جمعہ کی ایک رکعت بھی نہ پاسکے تو وہ پھر دو رکعتیں نہیں پڑھے گا،لہذا وہ ایسی حالت میں چار رکعتیں پڑھے گا۔)
ان دلائل وآثار کے مقابلے میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
’’ جس کا جمعہ فوت ہوجائے وہ دو رکعتیں پڑھے ۔ یہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔‘‘ (اخبار اصبہان لابی نعیم الاصبہانی ، ج 2ص200ملحضا)
اس روایت کی سند ضعیف ہے ۔ محمد بن نوح بن محمد کا ذکر اخبار اصبہان اور طبقات ابی شیخ (ج 3ص115) میں ہے تاہم اس کی توثیق معلوم نہیں ۔احمد بن الحسین اور محمد بن جعفر کا تعین بھی مطلوب ہے۔ (شہادت ،جولائی 2001ء)
سوال: اگر کسی شخص کو جمعہ کے دن امام اس حالت میں ملے کہ تشہد میں ہو۔اور وہ شخص جماعت میں شامل ہوجائے تو آیا وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد دو (2) رکعت ادا کرے گا یا چار (4) رکعت ؟ ( محمد شاہد میمن)
الجواب: یہ شخص ظہر کی چار رکعتیں پڑھے گا۔اسی پر امام ابن منذر النیسا بوری نے اجماع نقل کیا ہے۔ (الاجماع ص38 رقم 56 ۔الاوسط ج 4ص 107) (شہادت، جولائی 2001)
سورۂ اعلیٰ کی قراءت اور سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى کہنا
سوال: کیا نماز جمعہ میں امام ومقتدی کے لیے "سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى " کی قراءت کے بعد سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى کہنا جائز ہے ؟ (ایک سائل)