کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 450
میں اس روایت اور راوی پر جرح کر رکھی ہے ۔انھوں نے امام اثرم سے نقل کیا ہے کہ یہ حدیث کمزور ہے۔ ظفر احمد تھانوی نے طبرانی کی المعجم الکبیر سے اس کا ایک شاہد نقل کیا ہے ۔(اعلاء السنن ج 7ص 14ح 1763) حالانکہ اس کی سند میں مبشر بن عبید (کذاب)راوی ہے۔تھانوی نے المعجم الکبیر کو دیکھے بغیر لکھ دیا ہےکہ ’’واما اسنادہ عند الطبرانی فی الکبیر فسالم عن مبشر بن عبید ھذا ‘‘ یعنی طبرانی کبیر میں اس کی سند میں مبشر بن عبید موجود نہیں ہے۔ ( انتھی کلام التھانوی ) حالانکہ طبرانی کبیر (12؍129ح12674) کی اس سند میں یہ راوی موجود ہے اور عینی حنفی نے بھی المعجم الکبیر کی سند میں مبشر بن عبید کا وجود تسلیم کیا ہے ۔اس قسم کی شعبدہ بازیوں کی وجہ سے تھانوی صاحب جیسے حضرات صحیح کو ضعیف اور ضعیف کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ( شہادت ، جولائی2001) نماز جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی ادائیگی سوال: جس شخص کی جمعہ کی نماز فوت ہوجائے تو آیا وہ نماز جمعہ ادا کرے گا یا ظہر ؟ (ایک سائل) الجواب: وہ نماز ظہر پڑھے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً فَلْيَصِلْ إِلَيْهَا أُخْرَى) ’’جو شخص جمعہ میں سے ایک رکعت پالے تو اس کے ساتھ دوسری آخری رکعت ملالے ۔‘‘ (سنن ابن ماجہ :1121 وھو حدیث صحیح) ایک روایت میں ہے کہ (مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْجُمُعَةِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا فَلْيُضِفْ إِلَيْهَا أُخْرَى) ’’جو شخص جمعہ کے دن جمعہ کی نماز سے ایک رکعت پالے تو اس نے جمعہ پالیا اور وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ملالے ۔‘‘ ( سنن الدارقطنی ج 2ص 13ح 1594و سندہ حسن ) اس حدیث کے راوی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْجُمُعَةِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا، إِلَّا أَنَّهُ يَقْضِي مَا فَاتَهُ " ’’جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی اس نے جمعہ پالیا اور یہ کہ وہ فوت شدہ (ایک رکعت ) ادا