کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 449
کئی وجہ سے ضعیف ہے: ابواسحاق السبیعی مدلس ہیں۔ دیکھئے صحیح ابن حبان (الاحسان ج1ص90) اور طبقات المدلسین بتحقیقی (ص58) ان کے شاگرد امام شعبہ رحمہ اللہ نے فرمایا :كفيتكم تدليس ثلاثة:الاعمش وابي اسحاق وقتادة۔ یعنی میں تمہیں تین اشخاص کی تدلیس کے لیے کافی ہوں۔اعمش ،ابواسحاق اور قتادۃ ۔( مسئالۃ التسمیہ لمحمد بن طاہر المقدسی ص 47 وسندہ صحیح ۔معرفۃ السنن والآثار للبیہقی 1؍82۔طبقات المدلسین لابن حجر ص 151۔ دوسرا نسخہ :الفتح المبین ص83) اس قول سے دو مسئلے معلوم ہوتے ہیں : 1:اعمش ،ابواسحاق اور قتادہ مدلس تھے ۔ 2: اعمش ،ابواسحاق اور قتادۃ سے شعبہ کی روایت صحیح ہوتی ہے ۔یاد رہے کہ روایت مذکورہ ،غیر شعبہ کی سند سے ہے اور مدلس کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے۔ 2)ابو اسحاق آخری عمر میں مختلط ہوگئے تھے ۔ 3) محمد بن عبدالرحمن السہمی ضعیف ہے ۔ اسے بخاری اور یحیی بن معین نے ضعیف کہا۔ جب کہ ابن عدی نے عندي لاباس به کہا ہے ۔ (لسان المیزان 5؍277، فتح الباری 2؍426 تحت ح 937) امام ابن عدی کے نزدیک عام طور پر "لاباس به" ضعیف ہوتا ہے ۔ جیسا کہ انھوں نے جعفر بن میمون کے ترجمے میں کہا : "وارجوا انه لاباس به ويكتب حديثه في الضعفاء" (الکامل لابن عدی 2؍562، دوسرا نسخہ 2؍370) ابو حاتم نے"ليس بمشهور" کہا۔ ان سب کے مقابلے میں حافظ ابن حبان نے اسے کتاب الثقات میں ذکر کیا جو کہ جمہور کی جرح کے مقابلے میں مردود ہے ۔ ظفر احمد تھانوی دیوبندی نے اس مردود توثیق اور سکوت حافظ ابن حجر کی وجہ سے اس روایت کو حسن قراردینے کی کوشش کی ہے ۔ حالانکہ حافظ ابن حجر نے فتح الباری (2؍426 تحت حدیث :937)