کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 446
عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ( السنن الکبریٰ للبیہقی 3؍193)
یہ سند تین وجہ سے ضعیف ہے:
اول:الحسن بن علی (یاعلی بن الحسن) العسکری کی توثیق نامعلوم ہے۔
دوم: محمد بن عبدالرحمن بن (سہیل یاسہم ) کی توثیق نامعلوم ہے۔
سوم: یحیی بن ابی کثیر مدلس تھے اور روایت عن سے ہے ۔
( دیکھئے تقریب التہذیب :7632 والنکت علی ابن الصلاح2؍643 واتحاف المہر ۃ3؍ 325ح 3122)
امام دارقطنی نے فرمایا :" ويحيي بن ابي كثير معروف بالتدليس" (العلل الوارده ١؍١۲٤ سوال: ٢١٦٣)
عن ابن عمر رضی اللہ عنہ ، رواہ الطبرانی فی الکبیر بحوالہ مجمع الزوائد (2؍184)
یہ روایت المعجم الکبیر للطبرانی میں نہیں ملی اور نہ اس کی پوری سند کسی کتاب سے دستیاب ہوسکی ہے۔ایوب بن نہیک جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ومجروح راوی ہے۔
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں :"والجواب عن حديث ابن عمر بانه ضعيف فيه ايوب ابن نهيك وهو منكر الحديث قاله ابو زرعة وابو حاتم والاحاديث الصحيحة لاتعارض بمثله " حدیث ابن عمر کا جواب یہ ہے کہ (بلحاظ سند) ضعیف ہے ۔اس (کی سند) میں ایوب بن نہیک (راوی) منکرالحدیث( یعنی سخت ضعیف ) ہے جیسا کہ ابوزرعہ اور ابوحاتم نے فرمایا ہے اور صحیح احادیث کو ایسی (مردود) روایت کی بنا پر رد نہیں کیا جاسکتا ۔ (فتح الباری 2؍409تحت ح 930)
ایوب سے اوپر اور نیچے سند نامعلوم ہے اور ایسی بے سند وباطل روایتوں پر اعتماد کرناجائز نہیں ہے ۔
خلاصہ التحقیق: یہ روایت باطل ومردود ہے ۔
صحیح بخاری 1166) اور صحیح مسلم (875) میں حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی شخص آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو یہ شخص دو رکعتیں پڑھے ۔‘‘