کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 443
جَمَّعَ مَعَهُمْ. " ’’جب اصحاب اقتدار (خلفاء وغیرہ ) بارش میں مغرب اور عشاء کی نماز جمع کرتے تو وہ ان کے ساتھ جمع کرلیتے تھے۔‘‘ (موطأ امام مالک ج 1ص 145 کتاب قصر الصلوۃ فی السفر باب الجمع بین الصلوتین فی الحضر والسفر ) اس کی سند بالکل صحیح ہے، لہذا اگر تیز بارش کا عذر ہو تو مغرب وعشاء کی نمازیں جمع کرناجائز ہے۔ ( شہاد ت ۔ مارچ 2002) بغیر عذر کے جمع بین الصلاتین جائز نہیں ہے سوال: میں مسافر نہیں ہوں لیکن جہاں کام کرتا ہوں بعض دفعہ وہاں منیجر نماز کے لیے بریک ٹائم نہیں دیتا کبھی (گاہک) کی وجہ سے اور کبھی بغیر کسی وجہ کے تو کیا ایسے میں کوئی ظہر کے ساتھ عصر ملاسکتا ہے ۔ایک عربی عالم نے یہاں کہا ہے کہ نماز قضا کرنے سے بہتر ہے کہ جمع کرو ظہر کو عصر کے ساتھ مگر اسے روز کا معمول مت بناؤ۔ (محمد عادل شاہ ۔ برطانیہ ) الجواب : اگر شدید مجبوری اور شرعی عذر ہوتو کبھی کبھار دو نمازیں جمع کرکے پڑھنا جائز ہے ۔ تفصیل کے لیے دیکھئے ماہنامہ الحدیث:52ص 17تا25) ویسےآپ کے لیے بہتر او ر مناسب یہ ہے کہ اس نوکری کو چھوڑ کر کوئی دوسری جائز نوکری تلاش کرلیں جہاں پابندی سے نمازیں پڑھ سکیں ۔