کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 442
آبائی مقام میں قصر نماز کا حکم سوال: میرے والدین عرصہ بیس (20) سال سے تحصیل بہاولنگر میں رہتے ہیں جب کہ ہماری زمین ہارون آباد اور بہاولپور میں ہے جس کا بہاولپور سے بالترتیب فاصلہ 50 اور 250 کلومیٹر ہے۔ ہماری مرکزی مسجد کے عالم صاحب کہتے ہیں کہ وہاں تم (قصر) نماز نہیں کرسکتے کیونکہ وہاں تمہاری زمین ہے۔اب کیاہم وہاں (قصر)نماز نہیں کر سکتےہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔( ابو فہد، بہاولپور) الجواب : صحیح بخاری میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: " أَقَامَ النَّبِيُّ صلى اللّٰه عليه وسلم تِسْعَةَ عَشَرَ يَقْصُرُ فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا تِسْعَةَ عَشَرَ قَصَرْنَا وَإِنْ زِدْنَا أَتْمَمْنَا " ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےانیس ( 19 )دن قیام کیا ۔آپ قصر کرتے رہے ۔ پس ہم جب انیس دن سفر (ایک مقام پر قیام کے ساتھ) کرتے تو قصر کرتے اور اگر زیادہ دن ( قیام کرتے) رہتے تو پوری نماز پڑھتے ۔‘‘ ( کتاب قصر الصلوۃ (ابواب التقصیر ) باب ماجاء فی التقصیر وکم یقیم حتی یقصر (ح 1080) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیس دن سے زیادہ قیام کی صورت میں پوری نماز پڑھنی چاہیے ۔آپ اپنے گھراور اپنی زمینوں پر پوری نماز پڑھیں کیونکہ آپ وہاں مسافر کے حکم میں نہیں ہیں۔ نیز دیکھئے ماہنامہ شہادت اپریل 2001ء ( شہادت ، جولائی 2001) جمع بین الصلاتین کا مسئلہ سوال: اگر مغرب کی نماز پڑھنے مسجد جائیں ، موسم خراب ہو، بارش ہورہی ہو اور مزید بارش کا امکان بھی ہوتو کیا مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز بھی ادا کی جاسکتی ہے ؟ اور اگر ادا کی جاسکتی ہے تو کیا اس میں شہر یا گاؤں کی کوئی تخصیص ہے؟ (ایک سائل) " انَّ عَبْدَ اللّٰه بْنَ عُمَرَ كَانَ، إِذَا جَمَعَ الْأُمَرَاءُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي الْمَطَرِ،