کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 437
عَشَرَ يَقْصُرُ، فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا تِسْعَةَ عَشَرَ قَصَرْنَا، وَإِنْ زِدْنَا أَتْمَمْنَا"۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک جگہ) انیس دن قیام کیا۔ آپ قصر کرتے رہے ، پس ہم جب انیس دن (قیام ) کا سفر کرتے توقصر کرتے اور اگر اس سے زیادہ (قیام ) کرتے تو پوری (نماز) پڑھتے ۔
اس کے مقابلے میں تین یا چار دن کی کوئی صریح دلیل نہیں ہے۔ ( شہادت ،اپریل 2001،الحدیث :36)
سفر میں نماز قصر کا مسئلہ
سوال:سسرال میں قصر نماز کے بارے کیا حکم ہے ؟
منتقی الاخبار کے مصنف امام عبدالسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ج 1ص216 پر یہ باب قائم کیا:
سسرال میں قصر کا مسئلہ :
حدیث 1528: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں ۔ لوگوں نے اس پر اعتراض کیا تو آپ نے فرمایا : جب سے میں مکہ میں آیا ہوں تو میں نے نکاح کرلیا ہے ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : جو کسی شہر میں نکاح کرلے وہ مقیم جیسی نماز پڑھے۔ ( رواہ احمد )
کیا یہ بات درست ہے کہ سسرال میں قصر نماز نہیں؟ کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں ۔ جزاکم اللّٰه خیرا
( خرم ارشاد محمدی)
الجواب: منتقی الاخبار والی روایت مسند احمد (1؍ 26 ح 443) ومسند الحمید (36) میں " عِكْرِمَةُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰه بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ صَلَّى بِمِنًى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، "کی سند سے مروی ہے۔
امام بیہقی نے فرمایا :" فهذا منقطع وعكرمة بن ابراهيم ضعيف " پس یہ منقطع ہے اور عکرمہ بن ابراہیم ضعیف ہے ۔ (معرفۃ السنن والآثار قلمی ج 2ص 425 نصب الرایہ 3؍271)
عکرمہ بن ابراہیم کو جمہور محدثین نے ضعیف قراردیا ہے ۔