کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 430
تنبیہ : عمروبن مالک مذکور نےایک روایت بیان کی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے قحط کے دنوں میں لوگوں سے کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر چھت میں سوراخ کردیں ، لوگوں نے ایسا ہی کیا تو بہت زیادہ بارش ہوئی ۔( سنن الدارمی، ج 1ص 43 ح 93)
یہ روایت متعدد وجوہ سے ضعیف ہے ،ان میں سے ایک وجہ عمر و مذکورکا ضعیف ہونا بھی ہے ۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حدیث ابن عباس حسن لذاتہ ہے اور اس کا ایک شاہد صحیح ہے ۔ان کے علاوہ باقی جتنی روایات ہیں سب بلحاظ سند اور ضعیف یا مردود ہیں اور عبداللہ بن عمرو بن العاص والی روایت بطور تنبیہ اور فائدہ کے ذکر کی گئی ہے۔
بعض علماء مثلا امام ترمذی ،ابن الجوزی اور العقیلی نے صلاۃ التسبیح والی روایات پر جرح کی ہے ۔ جبکہ شیخ الاسلام عبداللہ بن المبارک،خطیب بغدادی ،ابو سعد سمعانی ،ابو موسی المدینی ۔حافظ العلائی ،حافظ البلقینی، حافظ ابن ناصرالدین وغیرہم نے اسے صحیح وحسن قرار دیا ہے۔
نماز تسبیح سے متعلق بعض ضروری مسائل
فی کل جمعہ سے مراد جمعہ کا دن یا ہفتہ کے سات دن ہیں ۔ دونوں مفہوم محتمل ہیں جبکہ اول راجح ہے ۔واللہ اعلم
امام ابن المبارک کی تحقیق یہ ہے کہ اگر یہ نماز رات کو پڑھی جائے تو ہر دو رکعتوں پر سلام پھیردیں اور اگر دن کو پڑھی جائے تو مرضی ہے کہ ایک سلام سے چار رکعتیں پڑھیں یا دو سلام پھیر دیں۔ ( سنن الترمذی :481 ۔الحاکم ج1ص 319 ۔320)
اس میں قراءت سرا ہی مسنون ہے ۔ تاہم رات میں معمولی جہر سے قراءت کرنا بھی جائز ہے ۔( الفتاوی الکبریٰ للبیہقی ج1ص 191 لانہ کسائز النوافل )
امام ابن المبارک کے نزدیک اگر کوئی شخص اس نماز میں بھول جائے تو سجدہ سہو میں دس تسبیحات نہیں پڑھے گا بلکہ عام نمازوں کی طرح سجدہ کی دعائیں پڑھے گا۔اس لئے کہ اس حدیث میں تسبیحات کی کل تعداد تین سو ہے ۔ مقدار مذکورہ سے زیادہ نہیں کرنا چاہیے۔ ( سنن الترمذی :481)