کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 424
اور اس بات کا اشارہ تک نہیں دیا کہ ’’ حدیث اور اہل حدیث ‘‘نامی کتاب کی سابق عبارت غلط اور کذب بیانی تھی ۔واللّٰه من ورائھم محیط ۔ ( شہادت ،اکتوبر 2001ء)
چار سنتیں دو دو کرکے پڑھیں
سوال: کیا ظہر یا عصر کی چار سنت کو ایک سلام کے ساتھ ادا کرنا جائز ہے؟ (ایک سائل)
الجواب: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى)
رات اور دن کی ( نفل ، سنت ) نماز دو دو ( رکعتیں ) ہے ۔ ( سنن ابی داود:1295 وسندہ حسن )
اسے ابن خزیمہ (1210) ابن حبان (636) اور جمہور محدثین نے صحیح قراردیا ہے ۔
( دیکھئے میری کتاب نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داود ،ج1ص 371)
معرفۃ علوم الحدیث للحاکم (ص 57 ح101) میں اس کی ایک مؤیدروایت ہے جس کی سند حسن ہے۔اس کے باوجود امام حاکم نے اسے "وهم " قرار دیا ہے ۔!
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ(صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى)
اور رات اور دن کی (نفل) نماز دودو رکعتیں ) ہے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی ج 2ص 487 وسندہ ولاعایۃ فیہ )
اس سے معلوم ہوا کہ سنن ابی داود والی حدیث سابق: صحیح لغیرہ ہے ۔اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ چار سنتیں دو دو کرکے دو سلاموں کے ساتھ پڑھنی چاہیں ۔
نافع (تابعی )سے روایت ہے کہ ( سیدنا ) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما دن کو چار چار رکعتیں (سنت) پڑھتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص274 ح6634 وسندہ صحیح )
عبداللہ بن عمر العمری ( صدوق حسن الحدیث عن نافع ، ضعیف عن غیرہ ) عن نافع کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رات کو دو دو رکعت اور دن کو چار رکعت ( نوافل)پڑھتے تھے ۔ پھر سلام پھیرتے تھے ۔ (مصنف عبدالرزاق 2؍501 ح 4225 واسنادہ حسن )