کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 422
(2)عن حماد قال:سالت ابراهيم (النخعي ) عن الصلاة قبل المغرب فنهاني عنها۔۔۔الخ (الآثار لمحمد بن الحسن بن فرقد الشیبانی ص192 ح 145) یہ روایت کئی لحاظ سے مردود ہے ۔مثلاً ( 1) محمد بن الحسن الشیبانی صاحب کتاب الآثار سخت مجروح راوی تھا۔اسماء الرجال کے مستند عندالفریقین امام یحیی بن معین رحمہ اللہ نے فرمایا : محمد (بن الحسن) جہمی ہے جو کذاب ہے۔ (الضعفاء للعقیلی ج 4ص 52وسندہ صحیح ) اور فرمایا :"ليس بشيئ" یعنی یہ کوئی چیز نہیں ہے۔ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری :177) قاضی ابو یوسف نے کہا : اس کذاب یعنی محمد بن حسن سے کہو،یہ جو روایتیں مجھ سے بیان کرتا ہے،کیا اس نے سنی ہیں؟(تاریخ بغداد ۲/۱۸۰،وسندہ حسن ) 2: حماد بن ابی سلیمان آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہوگئے تھے ،حافظ نورالدین الہیثمی (متوفی 807ء) نےیہ قاعدہ بتایا ہے کہ حماد سے صرف شعبہ، سفیان الثوری اور ہشام الدستوائی کی روایت ہی مقبول ہے۔ ( دیکھئے مجمع الزوائد ج 1ص119 120) یعنی حماد سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی روایت( حماد کے اختلاط کی وجہ سے ) غیر مقبول ہے ۔ یہ روایت اس مفہوم کے ساتھ ایک دوسری ضعیف سند سے مروی ہے ۔( مصنف عبدالرزاق2؍ 435 ح 3985) جس کی تفصیل راقم الحروف نے انوارالسنن تحقیق آثار السنن (ص 140) میں لکھ دی ہے۔ (3) اس روایت کے سلسلے میں عرض ہے کہ کشف الاستار کے حاشیہ میں لکھا ہوا ہے : اس کا راو ی حیان بن عبیداللہ ہے جسے امام ابن عدی نے (ضعیف راویوں میں) ذکر کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہوگیا تھا ۔ (بحوالہ مجمع الزوائد 2؍231) اس مختلط کی روایت صحیح روایات کے خلاف ہونے کی وجہ سے منکر ہوکر مردود ہے۔ یاد رہے کہ کسی مستند امام نے حیان بن عبداللہ المختلط کی روایت کو صحیح یا حسن نہیں کہا ، حتی کہ آثار السنن کے مصنف نیموی نے بھی اسے اپنے دلائل میں ذکر نہیں کیا۔ مختصرا عرض ہے کہ آپ کی ذکر کردہ آخری دونوں روایتیں ضعیف ومردود ہیں۔