کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 420
النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سند سے روایت ہے کہ ( رَحِمَ اللّٰه امْرَأً صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا) اللہ اس آدمی پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے۔اس کی سند حسن ہے ،اسے ابن خزیمہ (1193) اور ابن حبان ۔الموارد(616) نے صحیح قراردیا ہے ۔ امام اسحاق بن راہویہ کے نزدیک یہ رکعتیں سلام کے بغیر دو تشہد وں سے پڑھنا چاہئیں تاہم حدیث (صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى) ( سنن ابی داود: 1295،سنن الترمذی :597 وسندہ حسن)) کی رو سے بہتر یہی ہے کہ یہ چار رکعتیں دو دو کرکے دو سلاموں سے پڑھی جائیں ۔ ( شہادت مئی 2004) نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں سوال: گزارش یہ ہے کہ ’’حدیث اور اہل حدیث‘‘ نامی ایک رسالہ شائع ہوا ہے جس میں انھوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ مغرب سے پہلے دو رکعت نفل پڑھنا مسنون نہیں ۔اس کو ثابت کرنے کے لیے انھوں نے چندا حادیث کو دلیل بنا کر پیش کیا ہے۔ کیاوہ احادیث صحیح ہیں ؟ وہ احادیث یہ ہیں : (١) عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ فَقَالَ: " مَا رَأَيْتُ أَحَدًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا، ۔۔۔۔۔۔( ابو داود ج اص ١٨٢) (٢)وعن حماد قال : سالت ابراهيم عن الصلاة قبل المغرب ؟ فنهاني عنها وقال:ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم وابا بكر وعمر لم يصلوها‘ ( كتاب الاثار للامام ابي حنيفة بروايت الامام محمد ص٣٢) (٣)وعن عبداللّٰه بن بريدة عن ابيه ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ: بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاةٌ إلاَّ الَمْغَرِبَ ( كشف الاستار عن زوائد مسند البزارج١ص ٣٣٤) اور اسی طرح دوسری احادیث ہیں کیا وہ احادیث صحیح ہیں ؟ ( صبغت اللہ محمدی ، کھپرو) الجواب: آپ کی مسئولہ روایات کی تحقیق حسب ذیل ہے: (1)عن طاؤس ۔۔۔الخ (ابو داؤد ج 1ص182 حدیث نمبر 1284)