کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 419
عبدالرحمن مذکور سے ملاقات کرنا کہیں سے ثابت نہیں ہے۔ جبکہ محدثین کرام نے عبدالرحمن کے شاگردوں میں لیث بن ابی سلیم، اور زائدہ بن قدامہ کے استادوں میں لیث بنابی سلیم کا تذکرہ کیا ہے ( دیکھئے تہذیب الکمال ج11ص107،6ص207) (شہادت جنوری 2000) نماز ظہر سے پہلے دو سنتیں سوال: کیا نماز ظہر سے پہلے دو سنت پڑھنا صحیح حدیث سے ثابت ہے؟ (حافظ محمد سعد، ہری پور) الجواب : ثابت ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ "صليت مع النبي صلي اللّٰه عله وسلم سجدتين قبل الظهر " میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعت پڑھی ہیں ۔ (صحیح البخاری :صحیح مسلم :729، وترقیم دارلسلام :1698، ومترجم مع تحریفات امین اوکاڑوی ج 1ص 555) اس روایت میں سجدتین کا لفظ ہے جس کا ترجمہ رکعتیں ہے، اسی طرح سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی روایت ( سنن الترمذی :3423 وقال :"حسن صحیح ") میں " فاذا قام من سجدتين رفع يديه " سے مراد "من الركعتين " ہے۔ نیز دیکھئے جزء رفع الیدین لبخاری بتحقیقی (ح 1ص32) ( شہادت ۔ مئی2004) نماز عصر سے پہلے چار سنتیں سوال: کیا نماز عصر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنا صحیح احادیث سے ثابت ہے؟ ( حافظ محمد سعد،ہری پور) الجواب : سنن الترمذی (429) سنن ابن ماجہ (1161) میں علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ " نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے ۔ یہ روایت شواہد کے ساتھ حسن ہے۔ دیکھئے الاوسط للطبرانی ( 3؍275،276ح2601) سنن الترمذی (430) وسنن ابی داؤد (1271) میں ابن عمر عن