کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 417
لیث مذکور پر جرح کے لیے دیکھئے احسن الکلا م ( سرفراز خان صفدر دیوبندی ج 2 ص128) جزء القراءۃ تحریفات امین اوکاڑی (ص 70ح58)
۲: حدیث ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ (السنن الکبری للبیہقی 3؍41)
اس کی سند ابن لہیعہ کی تدلیس اور اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہے ۔
۳: حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ
( مصنف ابن ابی شیبۃ2؍316 ح 7042۔ 7043 والاوسط لابن منذر :5؍ 213)
یہ روایت قنوت فجر سے متعلق ہے،اس روایت کی دو سندیں ہیں: پہلی میں سفیان ثوری مدلس ہیں اور دوسری میں ہشیم بن بشیر مدلس ہیں لہذا یہ دونوں سندیں ضعیف ہیں۔ ابو حاتم رازی نے اس روایت کو عوف الاعرابی کی وجہ سے ناقابل حجت قراردیا ہے۔حالانکہ وہ الجرح والتعدیل میں عوف کو " صدوق صالح الحدیث" کہتے ہیں ۔(7؍15)
تنبیہ : عوف الاعرابی پر جرح مردود ہے ۔انھیں جمہورمحدثین نے ثقہ وصدوق قرار دیا ہے، لہذا وہ حسن الحدیث یا صحیح الحدیث تھے۔ صحیحین میں ان کی تمام روایات صحیح ہیں ۔
۴: حدیث انس رضی اللہ عنہ (صحیح البخاری :1030 وصحیح مسلم : 7؍796)
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ حسن لغیرہ حدیث کو حجت نہیں سمجھتے تھے ، کیونکہ امام ابو زرعہ الرازی رحمہ اللہ کی ذکر کردہ تینوں روایات روایات ایک دوسرے کی تائید کرتی ہیں اور ان کا ضعف شدید نہیں ہے ۔ جو لوگ ضعیف +ضعیف سے حسن لغیرہ بنا دیتے ہیں ۔ان کے اصول پر یہ روایات باہم مل کر حسن لغیرہ بن جاتی ہیں۔ آپ نے دیکھ لیا ہے کہ ابو حاتم رازی حسن لغیرہ روایات کو حجت نہیں سمجھتے تھے۔
فائدہ : عامر بن شبل الجرمی ( ثقہ راوی ) سے روایت ہے کہ " رايت ابا قلابة يرفع يديه في قنوته "میں نے ابو قلابہ (ثقہ تابعی ) کو دیکھا ،وہ اپنے قنوت میں ہاتھ اٹھاتے تھے۔(السنن الکبری للبیہقی ج 3ص41 وسندہ حسن )
قنوت نازلہ میں (دعا کی طرح) ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔( مسند احمد 3؍137ح12429، وسندہ صحیح)