کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 416
خاموش ہوگئے ۔ ( تاریخ بغداد ج 2ص 76 ت 455 وسندہ حسن ،وذکرہ الذہبی فی سیر اعلام النبلاء 13؍253) اس حکایت کے راویوں کا مختصر تذکرہ درج ذیل ہے: (1) ابو منصور محمد بن عيسي بن عبدالعزيز : وكان صدوقا (تاریخ بغداد 2؍406 ت 937) (2) صالح بن احمد محمد الحافظ : وکان حافظا، فھما ، ثقۃ ثبتا (تاریخ بغداد 9؍ 331ت 4871) (3) القاسم بن ابي صالح بندار: كان صدوقا متقنا للحديث (لسان المیزان 4؍460ت 6685) تنبیہ : قاسم بن ابی صالح پر تشیع کا الزام ہے جو یہاں روایت حدیث میں مردود ہے۔ صالح بن احمد کے قول سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کا قاسم بن ابی صالح سے سماع قبل از اختلاط ہے لہذا یہ سند حسن لذاتہ ہے۔ اب ان روایات کی مختصر تحقیق پیش خدمت ہے جنھیں امام ابو زرعہ اور امام ابو حاتم نے باہم مناظرے میں پیش کیا ہے ۔ ۱: حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ ( جزء القراءۃ للبخاری بتحقیقی : 99 مصنف ابن ابی شیبۃ 2؍ 307ح 6953 الطبرانی فی الکبیر9؍ 327 ح 19425 السنن الکبری للبیہقی 3؍ 41) اس کی سند لیث بن ابی سلیم ( ضعیف ومدلس ) کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔ یہاں پر یہ بات سخت تعجب خیز ہے کہ نیموی تقلیدی نے اس سند کو " باسنادہ صحیح" لکھ دیا ہے ۔( دیکھئے آثار السنن : 635) حالانکہ جمہور محدثین نے لیث مذکور کو ضعیف ومجروح قراردیا ہے ۔ زیلعی حنفی نے کہا: " وليث هذا الظاهر انه ليث بن ابي سليم وهو ضعيف " ( اور ظاہر ہے کہ یہاں لیث سے مراد لیث بن ابی سلیم ہے اور وہ ضعیف ہے۔) (نصب الرایہ ۳/۹۶)