کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 415
اور قنوت میں ہاتھ اٹھانے چاہییں یا نہیں؟ ( محمد شاہد میمن )
الجواب: رکوع سے پہلے پڑھنی چاہیے اور بہتر یہ ہے کہ ہاتھ نہ اٹھائے جائیں۔ ( شہادت ، جولائی 2001)
قنوت وتر میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ؟
سوال:کیا قنوت وتر میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت ہے؟ ( ایک سائل)
الجواب: ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ ( متوفی 277ھ ) فرماتے ہیں:
"قال لي ابو زرعة : ترفع يديك في القنوت؟ قلت :لا! فقلت له : فترفع انت ؟ قال : نعم : فقلت :ماحجتك ؟ قال : حديث ابن مسعود ‘ قلت : رواه ابن لهيعة ‘ قال : حديث ابن عبا س‘ قلت <: رواه عوف ‘قال: فما حجتك في تركه ؟ قلت : حديث انس ان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم كا ن لايرفع يديه في شيئ من الدعاء الا في الاستسقاء فسكت "
ابو زرعہ (الرازی رحمہ اللہ متوفی 268ھ) نے مجھ سے پوچھا: کیا آپ قنوت میں ہاتھ اٹھاتے ہیں؟ میں نے کہا: نہیں ! پھر میں نے ان سے پوچھا : کیا آپ( قنوت میں ) ہاتھ اٹھاتے ہیں؟ انھوں نے کہا جی ہاں ، میں نے پوچھا : آپ کی دلیل کیا ہے؟ انھوں نے کہا: حدیث ابن مسعود : میں نے کہا اسے لیث بن ابی سلیم نے روایت کیا ہے ۔ انھوں نے کہا: حدیث ابی ہریرۃ ۔ میں نے کہا: اسے ابن لہیعہ نے روایت کیا ہے ۔انھوں نے کہا : حدیث ابن عباس ، میں نے کہا : اسے عوف (الاعرابی ) نے روایت کیا ہے ۔ تو انھوں نے پوچھا: آپ کے پاس ( قنوت میں ) ہاتھ نہ اٹھا نے کی کیا دلیل ہے ؟ میں نے کہا: حدیث انس کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی دعا میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے سوائے استسقاء کے تو وہ (ابو زرعہ رحمہ اللہ)