کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 409
حالت خوف میں صبح و مغرب کے علاوہ باقی نمازیں ایک ایک رکعت فرض ہیں ۔
تنبیہ بلیغ : سفر میں قصر کرنا افضل ہے لیکن پوری نماز پڑھنا بھی بالکل جائزا ور صحیح ہے جیسا کہ صحیح احادیث اور آثار صحابہ سے ثابت ہے ۔امام ابوبکر محمد بن ابراہیم بن المنذر النیسا بوری (متوفی 318ھ) نے فرمایا:
34: اجماع ہے کہ نماز ظہر کا وقت زوال آفتاب ہے ۔
35: اجماع ہے کہ مغرب کی نماز غروب آفتاب کے بعد واجب ہوتی ہے ۔
36: اجماع ہے کہ نماز فجر کا وقت طلوع فجر (صبح صادق)ہے ۔ کتاب الاجماع ، مترجم ص24)
خلاصۃ التحقیق: صحیح احادیث اور اجماع سے دن رات میں ہر مکلف پر پانچ نمازوں کا فرض ہوناثابت ہے اور اسی طرح ان نمازوں کے اوقات اور رکعتوں کی تعداد بھی صحیح احادیث واجماع سے ثابت ہے۔ والحمد للّٰه ( 27 ؍ ذوالحجہ 1426ھ) (الحدیث : 23)
نماز میں قراءت کی ترتیب
سوال: اگر کوئی امام عشاء کی فرض چار رکعتوں میں پہلی رکعت میں قل اعوذ برب الناس اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھے تو اس صورت میں ہماری نماز کیسے ہوگی ؟ (ایک سائل)
الجواب : بہتر یہی ہے کہ قرآن مجید ترتیب کے ساتھ پڑھا جائے جیسا کہ عام احادیث سے ثابت ہے لیکن بغیر ترتیب کے پڑھنا بھی جائز ہے۔
صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سورۃ النساء پڑھی، پھر سورہ ٔ آل عمران پڑھی ۔ (صحیح مسلم:772 باب استحباب الطویل القراءۃ فی صلاۃ اللیل ۔ ودری نسخہ ج 1ص 264)
لہذا صورت مذکورہ میں آپ کی نماز ہوگئی ہے ۔ ( شہادت، فروری 2002)